چین، روس مشترکہ بحری مشقوں کیلئے تیار
چینی بحری جہاز روسی فوج کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کے لیے اس ہفتے کے آخر میں روانہ ہوں گے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت دفاع کے حکام نے کہا کہ چینی بحری جہاز، روسی فوج کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کے لیے اس ہفتے کے آخر میں روانہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس یوکرین میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد روس اور چین کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے جیسا کہ چین نے اس معاملے کی کوئی مذمت نہیں کی تھی۔
دنوں ممالک نے حالیہ مہینوں میں مشترکہ فوجی مشقوں سمیت دفاعی تعلقات کو مزید بڑھایا ہے۔
چین کی وزارت دفاع نے کہا کہ فضائی اور سمندری مشقیں بحیرہ جاپان میں ہوں گی اور ان کا مقصد سمندری راستوں کی حفاظت کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی وزارت دفاع نے اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ چینی فوج نے پانچ جنگی جہاز بھیجے ہیں، جن میں ایک گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر بھی شامل ہے۔
چین کے وزیر دفاع لی شانگ فو نے رواں ماہ روس کے ساتھ بحری تعاون بڑھانے کی حمایت کی جو کہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے چین کا سب سے اہم اتحادی بن کر ابھرا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے لیکن حملے کی مذمت کرنے سے انکار کے نتیجے میں یوکرین کے اتحادیوں کی جانب سے اس پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ روس کی حمایت کر رہا ہے۔
چینی وزارت نے کہا کہ روسی بحری اور فضائی افواج بحیرہ جاپان میں ہونے والی مشق میں حصہ لیں گی۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’گلوبل ٹائمز‘ نے فوجی مبصرین کے حوالے سے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہوگا جب دونوں ممالک روسی افواج کی مشق میں حصہ لیں گی۔
خیال رہے کہ بحیرہ جاپان کی مشق میں حصہ لینے والے دو روسی جنگی جہازوں نے رواں ماہ شنگھائی میں چینی بحریہ کے ساتھ فارمیشن کی نقل و حرکت، مواصلات اور سمندری بچاؤ کے بارے میں تربیت حاصل کی تھی۔
شنگھائی کے مالیاتی مرکز میں بندرگاہ بنانے سے قبل یہی جہاز تائیوان اور جاپان سے گزرے تھے جس سے تائی پے اور ٹوکیو روسی جنگی جہازوں کی نگرانی کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔