• KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:35pm
  • LHR: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • ISB: Asr 4:28pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:52pm Maghrib 6:35pm
  • LHR: Asr 4:23pm Maghrib 6:07pm
  • ISB: Asr 4:28pm Maghrib 6:13pm

سرکاری اداروں پر سائبر حملوں سے نمٹنے کیلئے قواعد منظور

شائع July 17, 2023
یہ ٹیمیں سائبر حملوں کے خلاف حفاظت کریں گی، ان کا سراغ لگائیں گی اور ان کا توڑ کریں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ ٹیمیں سائبر حملوں کے خلاف حفاظت کریں گی، ان کا سراغ لگائیں گی اور ان کا توڑ کریں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی کابینہ نے کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) رولز 2023 کی منظوری دے دی ہے تاکہ مختلف پبلک سیکٹر اداروں پر بڑھتے ہوئے سائبر حملوں اور ہیکنگ کی کوششوں سے نمٹا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قواعد میں کہا گیا ہے کہ وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذریعے ایک ’کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کونسل‘ قائم کی جائے گی، جو مشاورتی فورم کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیموں کو تجاویز دینے کے لیے کام کرے گی۔

یہ ٹیمیں سائبر حملوں کے خلاف حفاظت کریں گی، ان کا سراغ لگائیں گی اور ان کا توڑ کریں گی اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ملکی صلاحیت کو بہتر بنائیں گی، یہ کونسل قومی و حکومتی اداروں، دفاع اور دیگر شعبوں کی سطح پر ایسی ٹیموں کے قیام میں مدد کرے گی۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ رسپانس ٹیمیں قومی سطح پر مجموعی طور پر سائبر سیکیورٹی اور پائیداری میں اضافہ کریں گی۔

انہوں نے کہا یہ قواعد سائبر حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار عمل کو ہموار کرنے کے لیے درکار تھے اور مختلف سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کی نشاندہی اور انہیں ترجیح دینے کی سمت متعین کرے گی۔

قواعد میں قومی، حکومتی، اہم معلوماتی انفرااسٹرکچر، سیکٹورل، وفاقی اور صوبائی سطح کے لیے رسپانس ٹیموں اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔

یہ ٹیم ایک قومی انفرااسٹرکچر تیار کرے گی تاکہ پاکستان میں کسی بھی اہم انفرااسٹرکچر، انفارمیشن سسٹمز، اہم انفراسٹرکچر ڈیٹا یا انفارمیشن سسٹمز پر بڑے پیمانے پر حملے کے خلاف ردعمل کو مربوط کیا جا سکے۔

اس میں حکومت، فوج، اہم سروسز اور بنیادی انفرااسٹرکچر، ٹیلی کمیونیکیشن، تجارت، تعلیم، بینکنگ، مالیات وغیرہ سمیت ملک کے اندر وسیع پیمانے پر ایسے کسی واقعے کی رپورٹنگ کی صلاحیت پیدا کرنا بھی شامل ہے۔

قومی رسپانس ٹیم کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی سرکاری یا نجی انفرااسٹرکچر کو حساس انفرااسٹرکچر قرار دے جوکہ وقتاً فوقتاً سائبر خطرات کا شکار ہوتا ہو۔

یہ نجی شعبے میں اہم معلوماتی انفرااسٹرکچر کی تنظیموں کے لیے بھی مربوط اور معاون کردار ادا کرے گا، جن کے پاس سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لیے بنیادی انفرااسٹرکچر موجود ہے۔

کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں متعلقہ قومی سائبرسیکیورٹی پلیٹ فارمز کی ترقی میں معاونت کریں گے، جس میں سیکیورٹی آپریشن سینٹرز، محفوظ ای-گورنمنٹ سروسز، قومی شناخت اور رسائی کے انتظام کے فریم ورکس وغیرہ شامل ہیں۔

اس سے پاکستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر خطرے کے انٹیلی جنس تجزیہ، واقعات کے ردعمل اور رابطہ کاری کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملنے کا امکان ہے۔

وفاقی رسپانس ٹیم وفاقی حکومت اور خود مختار اور نیم خود مختار اداروں سمیت دیگر پبلک سیکٹر اداروں میں سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔

صوبائی کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم ایک ’سیکٹورل ٹیم‘ کے طور پر کام کرے گی اور حکومتی یونٹ کے ذریعے قومی ٹیم کو رپورٹ کرے گی۔

صوبائی ٹیم کو متعلقہ صوبائی حکومت کی جانب سے مطلع کیا جائے گا اور یہ تمام ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی جو متعلقہ صوبائی پبلک سیکٹر اداروں کے تحت تیار، ان کے زیر انتظام اور نصب ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 ستمبر 2024
کارٹون : 15 ستمبر 2024