برطانیہ کی امیگریشن فیس میں اضافے کا منصوبہ تنقید کی زد میں آگیا
برطانیہ کی سب سے پرانی میڈیکل یونین نے سرکاری شعبے کی اُجرتوں میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے بیرونی ممالک سے آئے ورکرز کے سرکاری نظام صحت استعمال کرنے کے لیے ادا کی جانے والی رقم میں اضافہ کرنے کے حکومتی منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم رشی سوناک کی حکومت نے رواں ہفتے اساتذہ، ڈاکٹروں اور پولیس کی اجرت میں 5 سے 7 فیصد کے درمیان اضافہ کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی۔
رشی سوناک نے اس اضافے کی فنڈنگ کے لیے ٹیکس میں اضافے یا حکومتی قرضے لینے سے انکار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ امیگریشن ہیلتھ سرچارج (آئی ایچ ایس) اور ویزا فیس میں اضافے سے آمدنی ایک ارب پاؤنڈ بڑھے گی۔
ڈاکٹرز اِن یونائیٹ (جو جونیئر ڈاکٹروں، جنرل پریکٹیشنرز اور ہسپتال کے کنسلٹنٹس کی نمائندگی کرتے ہیں) نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس اقدام پر حیران ہیں کیونکہ اس سے تارکین وطن کو نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) استعمال کرنے کے لیے دگنی ادائیگی کرنا پڑے گی۔
برطانیہ میں زیادہ تر ملازمین کی تنخواہوں میں سے قومی انشورنس کی رقم کاٹ لی جاتی ہے، جس سے نیشنل ہیلتھ سروس کے ساتھ ساتھ ریاستی پینشن اور بے روزگاری کی اسکیموں کی ادائیگی ہوتی ہے۔
ڈاکٹرز ان یونائیٹ کے مطابق دوسرے ورکرز کی طرح تارکین وطن جنرل ٹیکس کے ذریعے این ایچ ایس کی فنڈنگ میں حصہ ڈالتے ہیں، این ایچ ایس سرچارج کو 1200 پاؤنڈ (ایک ہزار 570 ڈالر) سالانہ سے زیادہ کرنا غیرمنصفانہ اور اضافی جرمانہ ہے۔
تنظیم نے اس حکومتی اقدام کو غیر اخلاقی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہی سروس حاصل کرنے کے لیے تارکین وطن پر 2 بار ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
امیگریشن ہیلتھ سرچارج (آئی ایچ ایس) ابتدائی طور پر ’طبی سیاحت‘ کو روکنے کے لیے لایا گیا تھا جسے اب زیادہ تر تارکین وطن بریگزٹ کے بعد کے داخلے کے سخت قوانین کے تحت ادا کرتے ہیں۔
جو شخص 6 ماہ سے زیادہ قیام کرتا ہے اسے ویزا فیس کے علاوہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے، 18 سال سے زائد عمر کے افراد سالانہ 624 پاؤنڈ ادا کرتے ہیں جبکہ طلبہ اور 18 سال سے کم عمر افراد کو سالانہ 470 پاؤنڈ ادا کرنا ہوتے ہیں۔
حکومت نے بڑی عمر کے افراد کے لیے امیگریشن ہیلتھ سرچارج کو بڑھا کر ایک ہزار 35 اور کم ریٹ پر 776 پاؤنڈ کرنے کی تجویز دی ہے، ورک اور وزٹ ویزوں میں 15 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ اسٹوڈنٹ اور ’لِیو-ٹو-ری مین‘ ویزوں کی لاگت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ ہوگا۔
مئی میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 2022 کے دوران امیگریشن 60 لاکھ 6 ہزار تک پہنچ گئی، اس کے سبب حکومت پر دباؤ بڑھا جس نے غیر ملکی لیبر پر انحصار کم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
رشی سوناک نے قانونی طریقے سے آنے والوں کی امیگریشن کی شرح کو بہت زیادہ قرار دیا ہے، دوسری جانب برطانیہ کو چھوٹی کشتیوں میں سمندر عبور کر کے آنے والے تارکین وطن کی جانب سے پناہ کی درخواستوں کی ریکارڈ تعداد کا چیلنج بھی درپیش ہے۔