اسلام آباد ایئرپورٹ 12 اگست تک آؤٹ سورس کردیے جانے کا امکان
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اسٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے 12 اگست تک تمام رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دے دیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 12 اگست موجودہ حکومت کی مدت کا آخری دن ہے۔
وزیر خزانہ نے ایئر پورٹ آپریشنز آؤٹ سورسنگ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس کی کارروائی سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی نے واضح ہدایات دیں کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ضروری طریقہ کار کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) جو کہ آؤٹ سورسنگ ٹرانزیکشن کے حوالے سے مشیر ہے، اس نے اجلاس کو پیش رفت پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں مسافروں کو خدمات کی فراہمی کو بہترین بنانے کے لیے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ تیزی سے مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
آئی ایف سی نے کمیٹی کو پریزنٹیشن بھی دی، اجلاس میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے مستقبل کے روڈ میپ کے بارے میں بھی فیصلہ کیا گیا۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی سخت کمی کا سامنا کرنے والی حکومت بڑے ہوائی اڈوں کے آپریشن کو آؤٹ سورس کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ آؤٹ سورسنگ کے لیے غیر ملکی آپریٹرز کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے متعدد اجلاسوں کی صدارت کر چکے ہیں۔
31 مارچ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی 25 سالہ آؤٹ سورسنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے ان ایئرپورٹس کے آپریشنز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائے جائیں گے۔
ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں اسحٰق ڈار نے سول ایوی ایشن قوانین میں ترامیم اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی تنظیم نو کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے متعلقہ محکموں کو ڈیڈ لائن بھی دی۔
یہ ترامیم پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے اور ایئرپورٹس سیکیورٹی فورس کے کاموں کو علیحدہ کرنے کے لیے کی جارہی ہیں، ترامیم کا مقصد آرڈیننس نافذ کرکے ان اداروں کی ایک جیسی ذمہ داریوں کا خاتمہ ہے۔
وزیر خزانہ نے جولائی کے اختتام سے قبل پارلیمنٹ سے ترامیم کی منظوری حاصل کرنے پر زور دیا۔
یہ ٹائم لائن بہت اہم ہے کیونکہ اس سے عالمی ایوی ایشن ریگولیٹرز کو اگست میں پی آئی اے کی امریکا، برطانیہ اور یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے لیے ضروری آپریشنل سسٹمز اور معیارات کی زمینی جانچ کے لیے انسپکٹرز بھیج سکے گی، اس ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں انسپکشنز ہونے میں ایک سال کی تاخیر ہوجائے گی۔
پائلٹس کی پروفیشنل ڈگریوں اور طیاروں کے حفاظتی معیارات سے متعلق تنازع کے بعد ان ممالک کے لیے پی آئی اے کی پروازیں 2020 سے معطل ہیں۔
وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی و ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے سی ای او، پی سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل، آئی ایف سی کے نمائندے اور دیگر سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔