گلگت بلتستان: رواں سال ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کی آمد
گلگت بلتستان میں ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد جاری ہے، حال ہی میں 11 غیر ملکی کوہ پیماؤں کی جانب سے 8 ہزار 52 میٹر بلند پہاڑ براڈ پیک اور 8 ہزار 34 میٹر بلند پہاڑ گیشربرم ٹو کو کامیابی سے سر کرلیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 200 سے زیادہ کوہ پیماؤں نے 8 ہزار 611 میٹر بلند پہاڑ کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کے لیے اپنے سفر کا آغاز کیا۔
گلگت بلتستان میں اب تک 2 ہزار 200 سیاحوں کو 6 ہزار 500 میٹر سے زائد اونچائی والے پہاڑوں کو سر کرنے کے اجازت نامے جاری کیے جا چکے ہیں۔
سیون سمٹ ٹریکس نے بتایا کہ شیرپا سمیت 7 کوہ پیما گزشتہ روز (15 جولائی) کی صبح کو دنیا کی براڈ پیک نامی 12ویں بلند ترین چوٹی پر پہنچ گئے ہیں۔
چوٹی سر کرنے والوں میں ایکواڈور سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اوسوالڈو فریئر اوسی، جرمنی سے سارہ مارکسر، آسٹریلیا سے ایلی پیپر، اٹلی سے میٹیو بونالومی اور نیپال سے لکپا نوربو شیرپا، داوا شیرپا، نگیما تاشی شیرپا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری قرار حیدری نے بتایا کہ رومانیا کی کوہ پیما ہوریا کولیباسانو بھی چوٹی پر پہنچ چکی ہیں۔
سیون سمٹ ٹریکس کا کہنا تھا کہ ناروے سے تعلق رکھنے والی کوہ پیما کرسٹن ہریلا اور نیپال کی کوہ پیماؤں ٹینجن شیرپا اور منگٹیمبا شیرپا نے صبح تقریباً 7 بجکر 45 منٹ پر گیشربرم ٹو کو کامیابی سے سر کرلیا ہے۔
37 سالہ ہریلا تین ماہ میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کا تیز ترین ریکارڈ بھی قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق ٹیموں نے 14 جولائی کو براڈ پیک سر کرنے کے لیے آگے اپنا سفر شروع کرلیا ہے، ہوریا کولیباسانو، اور دیگر آزاد کوہ پیماؤں نے 7 ہزار میٹر بلندی پر قائم کیمپ تھری میں ایک دن کے لیے آرام کیا، بعد ازاں انہوں نے رات گئے چوٹی سر کرنے کے لیے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری قرار حیدری نے دعویٰ کیا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ناروے سے تعلق رکھنے والی کوہ پہما کرسٹن ہریلا نے صرف گیشربرم ٹو کے بیس کیمپ کے لیے سفر کیا تھا، لیکن موسمی حالات میں بغیر کسی چیلنج کے چوٹی تک پہنچ گئی تھیں۔
200 سے زیادہ غیر ملکی کوہ پیماؤں نے کئی ہفتوں کے خراب موسم کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے لیے ایڈونچر شروع کر دیا ہے۔
مشہور الپائن بلاگر اور امریکی کوہ پیما ایلن آرنیٹ نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 250 لوگ کے ٹو سر کرنے کے منتظر ہیں۔
ان کوہ پیماؤں کو اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک کہ راستے میں کیمپ اور رسیاں نہیں لگ جاتیں، زیادہ تر ٹیمیں بہتر موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے پہلے راؤنڈ کے لیے کیمپ ٹو کی جانب بڑھ رہے ہیں، جن کے پاس آکسیجن ہے یا وہ جو موسم سے موافقت حاصل کرچکے ہیں وہ مزید آگے جارہے ہیں، کیمپ تھری تک رسیاں نصب کردی گئی ہیں۔
کوہ پیماؤں کو حال ہی میں ہونے والی شدید برف باری کے چیلنج کا بھی سامنا کرنا پڑے گا جس سے برفانی تودے گرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، تاہم برف باری سے پتھر گرنے کے واقعات میں کمی آئے گی۔
8 ہزار 126 میٹر بلند پہاڑ نانگا پربت پر کوہ پیمائی ایک سال کے لیے بند ہو گئی ہے، اس چوٹی کو 12 پاکستانیوں سمیت 60 کوہ پیما سر کرچکے ہیں۔
ریکارڈ تعداد میں کوہ پیماؤں کی آمد
کوہ پیمائی کی سرگرمیاں اب 4 دیگر 8 ہزار میٹر بلند پہاڑوں پر جاری ہے کیونکہ حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کو 8 ہزار میٹر سے زائد بلند پہاڑ کے ٹو، گیشربرم ون، گیشربرم ٹو اور نانگا پربت سمیت 6 ہزار 500 میٹر سے بلند چوٹیاں سر کرنے کے لیے 2 ہزار سے زائد اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ساجد حسین نے ڈان کو بتایا کہ اب تک 2 ہزار 200 اجازت نامے جاری کیے جاچکے ہیں اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کو چوٹیاں سر کرنے کی اجازت دینے کے لیے مزید درخواستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال چوٹیاں سر کرنے کے لیے موصول ہونے والی اجازت کی درخواستوں کی تعداد بہت زیادہ تھی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
گزشتہ سال ایک ہزار 937 غیر ملکی سیاحوں نے چوٹیاں سر کرنے کے لیے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تھا، خطے میں پہاڑ سر کرنے کی مہم کے لیے آنے والے کوہ پیماؤں کی یہ سب سے زیادہ تعداد تھی۔
ساجد حسین نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان حکومت 7 ارکان پر مبنی مہم گروپ سے 12 ہزار ڈالر فی پرمٹ وصول کر رہی ہے۔
2007 سے 2022 تک اسلام آباد میں گلگت بلتستان کونسل سیکریٹریٹ کی جانب سے اجازت نامے جاری کیے گئے تھے، تاہم گزشتہ سال سے گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کو اجازت نامے جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ساجد حسین نے کہا کہ 2023 میں پرمٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو گلگت بلتستان حکومت کے کنسولیڈیٹڈ اکاؤنٹ میں جمع کیا جا رہا ہے اس سے قبل یہ آمدنی وفاق کے اکاؤنٹ میں جاتی تھی۔