چینی سفارت کار کا بھارت کے ساتھ مستحکم تعلقات پر زور
چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ ژی نے بھارتی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق چینی سفارتکار کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ایشیائی پڑوسی ممالک اپنی وسیع سرحد پر بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی کو کم کرنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک ریڈ آؤٹ کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں آسیان اجلاسوں کے موقع پر وانگ ژی نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان شکوک و شبہات کی بجائے باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 800 کلومیٹر (2 ہزار 360 میل) سرحد ہے، جس کا زیادہ تر حصہ ناقص انداز میں نشان زد کیا گیا ہے اور 1962 میں اس پر ایک مختصر لیکن خونریز جنگ بھی لڑی گئی۔
1990 کی دہائی سے سرحدی معاہدوں کی ایک سیریز کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور چین اب بھارت کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
2020 میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپ کے دوران 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے، نتیجتاً دونوں فوجوں نے اپنی اپنی پوزیشنوں کو مضبوط کرنے اور بڑی تعداد میں فوج تعینات اور ساز و سامان نصب کرنے کا فیصلہ کیا۔
فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت کے کئی دوروں نے دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کی ہے لیکن بھارت نے سرحد پر صورتحال کو نازک اور خطرناک قرار دیا ہے۔
وانگ ژی نے اپنی ملاقات کے دوران جے شنکر سے کہا کہ چین اور بھارت کو ایک ہی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحدی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے جو دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول ہو۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے یا ایک دوسرے پر شک کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔“
انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کو چاہیے کہ وہ اپنے مخصوص مسائل کو مجموعی طور پر اپنے تعلقات کی سمت کا تعین کرنے کی اجازت نہ دیں، دونوں فریقین نے سرحدی امور پر فوجی کمانڈر سطح کے مذاکرات کا اگلا دور جلد سے جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔
2020 کے بعد سے بھارت نے چینی کاروباروں کی جانچ پڑتال تیز کر دی، ٹک ٹاک سمیت 300 سے زائد چینی ایپس پر پابندی لگا دی اور چینی فرموں کی سرمایہ کاری کی جانچ بھی تیز کر دی۔
چینی کمپنیوں کے خلاف بھارت کی حالیہ پابندیوں پر وانگ ژی نے چینی کمپنیوں کے لیے منصفانہ، شفاف اور غیر امتیازی کاروباری ماحول پر زور دیا۔