• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

بجلی کے نرخوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار متاثر، مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ

شائع July 15, 2023
اپیداواری لاگت میں اضافہ عالمی منڈی میں ان کی مصنوعات کی مسابقت کو کم کر دے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
اپیداواری لاگت میں اضافہ عالمی منڈی میں ان کی مصنوعات کی مسابقت کو کم کر دے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

کاروباری برادری نے’یکساں قومی ٹیرف’ میں 4.95 روپے فی یونٹ کے بڑے اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہوگا بلکہ مقامی پیداوار میں بھی کمی آئے گی اور پاکستانی اشیا کو عالمی منڈیوں میں غیر مسابقتی صورتحال کا سامنا ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعتی و تجارتی رہنماؤں کا خیال ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی ان شرائط میں سے ایک ہے جو حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے غیر ملکی قرضوں کے حصول کے لیے پوری کی ہیں۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ مالی سال 2024 کے لیے قومی اوسط ٹیرف کو 24.82 روپے فی کلو واٹ سے بڑھا کر 29.78 روپے فی کلو واٹ کر دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے کہا کہ صنعت کو بجلی کے زائد نرخوں کا سامنا ہے جو خطے کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہیں، علاقائی طور پر مسابقتی بجلی کے نرخوں سے انکار نے برآمدات کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا توانائی کی بلند لاگت توانائی سے متعلق شعبوں جیسے پیٹرو کیمیکلز کی ترقی کو بھی روکتی ہے جس کا نتیجہ درآمدات پر مسلسل انحصار کی صورت میں نکلتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گردشی قرضوں کے انتظام کو پیداواری صلاحیت، ترسیل و تقسیم کے نقصانات، چوری اور واجبات کی عدم وصولی جیسے بنیادی چیلنجز درپیش ہیں۔

علاوہ ازیں صنعتی اور تجارتی صارفین کے لیے اضافی مسئلہ گھریلو صارفین بشمول لائف لائن صارفین کے لیے کراس سبسڈی ہے، بہتر حل یہ ہوگا کہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے براہ راست سبسڈی فراہم کرے۔

احسان ملک نے کہا کہ ٹیرف میں حالیہ اضافہ صنعت کو مزید غیر مسابقتی بنا ئے گا چوری کو ترغیب دے گا اور توانائی کے شعبے میں حقیقی مسائل کو حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے قلیل مدتی اقدامات کے ساتھ آئی ایم ایف بھی ٹیرف میں اضافے پر مائل ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ ایک پائیدار حل نہیں ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر ریاض الدین نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ انتہائی افسوسناک ہے جب عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں کم ہیں اور رواں ہفتے تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلب میں کمی کی وجہ سے ٹیرف میں اضافے کی دلیل غیر معقول ہے کیونکہ ناقابل برداشت نرخوں کے باعث مسابقت ختم ہونے کی وجہ سے مقامی صنعتیں پہلے ہی بند ہو رہی ہیں۔

ریاض الدین نے کہا کہ علاقائی طور پر مسابقتی برآمدی ٹیرف کو اچانک واپس لینے کی وجہ سے اپریل سے برآمدی صنعتوں کی طلب میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کم ہوتی طلب کے ساتھ ٹیرف میں اضافہ معاشیات کے ’طلب میں کمی کے قانون ’ کو ثابت کر رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شعبے کو قتل نہ کرے بلکہ توانائی کے شعبے میں خامیوں کو ختم کرے اور گنجائش کی ادائیگیوں کو روکے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمٰن نے کہا کہ بنیادی ٹیرف میں اضافے سے صنعتی اور تجارتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوگا، اس سے مینوفیکچرنگ اور پیداواری شعبے جیسی صنعتوں پر براہ راست اثر پڑے گا جو بجلی پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیداواری لاگت میں اضافہ عالمی منڈی میں ان کی مصنوعات کی مسابقت کو کم کر دے گا جس سے برآمدات اور مجموعی اقتصادی ترقی میں کمی کا امکان ہے۔

کاٹی کے سربراہ نے کہا کہ 5 روپے فی یونٹ اضافے سے روز مرہ زندگی کی مجموعی لاگت پر بڑا اثر پڑے گا اور اس سے صنعتوں کے لیے زیادہ پیداواری لاگت، اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے ہوگا جبکہ مہنگائی کا یہ دباؤ خاص طور پر محدود آمدنی والے صارفین پر منفی اثر ڈالے گا کیونکہ ان کی قوت خرید کم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے سے گھریلو صارفین بھی براہِ راست متاثر ہوں گے، چونکہ بجلی ایک بنیادی ضرورت ہے اس لیے خاندانوں پر اضافی مالی بوجھ انہیں دیگر ضروری اخراجات میں کمی کرنے پر مجبور کرے گا، جس سے ان کا مجموعی معیار زندگی متاثر ہوگا۔

فراز الرحمٰن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیرف میں اس اضافے کا مقابلہ کرنے کے لیے رعایتی مالیاتی شمسی اسکیم لے کر آئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024