بھارت: ٹوٹے ہوئے ریگولیٹر کی وجہ سے دریائے جمنا کا پانی نئی دہلی میں داخل، کئی علاقے زیر آب
بھارت میں جمنا ندی کا پانی ٹوٹے ہوئے ریگولیٹر کی وجہ سے دارلحکومت نئی دہلی میں داخل ہونے سے کئی علاقے زیر آب آگئے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی حکام نے بتایا کہ شہر سے گزرنے والی جمنا ندی کا پانی ٹوٹے ہوئے نالے کے ریگولیٹر سے داخل ہونے کے بعد دارالحکومت نئی دہلی کے کئی علاقے زیر آب آگئے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ شہر کے مشہور لال قلعے کے آس پاس کی سڑکیں مکمل طور پر پانی سے بھری ہوئی ہیں، ٹوٹے ہوئے ٹرک اور بسیں کئی جگہوں پر چھوڑ دی گئی ہیں جہاں صرف ان کی ونڈ شیلڈز اور چھتیں دکھائی دے رہی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اندرا پرستھا میٹرو اسٹیشن کے قریب واقع ریگولیٹر طویل عرصے سے خرابی کی حالت میں تھا اور جمعرات کو شام 7 بجے کے قریب گر گیا۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ریگولیٹر کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں جمنا کے سیلاب کا پانی شہر کی طرف بہہ رہا ہے۔ حکومت نے کہا کہ ندی کے شگاف کی مرمت کے لیے کام جاری ہے۔
ادھر دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل ڈزاسٹر ریسپانس فورس اور فوج سے بھی مدد طلب کی جا رہی ہے۔
راج گھاٹ کے ارد گرد کی سڑکیں زیر آب آگئی ہیں، اور پانی میموریل ایریا کی طرف بھی بہہ رہا تھا۔
شہر کا آئی ٹی او علاقہ، جس میں دہلی پولیس کے ہیڈ کوارٹر سمیت کئی نجی اور سرکاری دفاتر موجود ہیں، بھی سیلاب کی زد میں آ گیا ہے۔
مسافروں نے بتایا کہ میٹرو ریل نیٹ ورک پر نقل و حرکت متاثر ہوئی اور سروس 20 منٹ تک سست چل رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے گزشتہ دو دنوں میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ملک کے مختلف علاقے زیر آب آگئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے گزشتہ دو دنوں کے دوران شمالی بھارت میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ نے رپورٹ کیا کہ انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) نے نئی دہلی، ہریانہ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، راجستھان، پنجاب اور مقبوضہ کشمیر میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دہلی میں 24 گھنٹوں میں 153 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو کہ 1982 کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ہے۔