• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اگست 2023 میں انتظام نگران حکومت کے سپرد کردیں گے، وزیراعظم

شائع July 13, 2023
وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے موجودہ حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے پر انتظام نگران حکومت کے سپرد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی خدمت کی یہ مقدس امانت اگست 2023 کو ہم نگراں حکومت کے سپرد کردیں گے۔

وزیر اعظم نے جمعرات کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2022 کو آپ نے مجھے جو ذمہ داری بطور وزیر اعظم سونپی تھی، ملک کی بھلائی آپ کی خیر خواہی اور خدمت کی یہ مقدس امانت اگست 2023 کو ہم نگران حکومت کے سپرد کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ محض 15 ماہ میں ہم نے چار سال کی بربادیوں کا حتی المقدور ملبہ صاف کیا، پاکستان کے مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں، معیشت، خارجہ تعلقات، توانائی اور امن و امان سمیت دیگر شعبوں میں بدترین بدانتظامی، کرپشن، نالائقی اور سازشوں کی لگی آگ بجھائی۔

’سوا سال نااُمیدی کے اندھیروں سے امید کی طرف سفر تھا‘

ان کا کہنا تھا کہ سوا سال کا یہ عرصہ نااُمیدی کے اندھیروں سے امید کی روشنی کی طرف ایک پرعزم سفر تھا، سب کچھ کھو جانے سے کچھ حاصل ہونے کا آغاز تھا، تخریب، انتشار اور فساد کے راستے کو تعمیر کی طرف پلٹنے کا سفر تھا، معاشی تباہی سے نکل کر معاشی استحکام کی طرف لوٹ آنے کا سفر تھا، تنہائی سے نکل کر وفا اور بااعتماد دوستوں اور بھائیوں کی محفل میں واپسی کا سفر تھا، یہ سیلاب میں گھرے 3 کروڑ 30 لاکھ اہل وطن کا ہاتھ تھامنے، ان کے برباد گھروندوں اور کھیت کھلیان کو پھر سے آباد کرنے کا سفر تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ سفر بے روزگاری سے دوبارہ روزگار کی فراہمی کا سفر تھا، مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کا سفر تھا، یہ انسانی عظمت، وقار، قومی خود مختاری، میڈیا، اظہار رائے اور شہری آزادیوں کی بحالی کا سفر تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی واحد منتخب مخلوط حکومت ہے جو مختصر ترین مدت کے لیے قائم ہوئی، جس نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ دراصل ہم نے ایک معیار، مثال، ایک سمت متعین کی کہ کم وقت، ان گنت مشکلات اور سازشوں کے باوجود ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے لیکن شرط صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسے کے بعد پوری دیانتداری، دانائی، اجتماعی بصیرت اور دن رات کی مسلسل محنت سے کام کیا جائے، ہم نے یہی راستہ اختیار کیا۔

’ریاست بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی‘

ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں ہم نے سیاست نہیں کی بلکہ ریاست کی حفاظت کی، ہم نے ریاست بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، ووٹ بینک کی فکر نہیں کی لیکن اسٹیٹ بینک میں مسلسل اضافے کی فکر کی، معاشی بحالی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ آئی ایم ایف کا وہ پروگرام تھا جسے سابق حکومت نے شرائط پر کیا تھا اور پھر خود ہی اسے توڑ کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے کنارے پر پہنچا دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی کوشش میں تھے تو سابق حکمران اسے ناکام بنانے کی سازشوں میں دن رات مصروف تھے، ان وطن دشمن سازشوں کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کیا، جس کے بعد اب پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ اور ان کی ناپاک خواہش دونوں مٹی میں مل چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج پوری قوم کی طرف سے پاکستان کے عظیم دوست اور برادر ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر انتہائی مشکل حالات میں بڑے خلوص سے پاکستان سے بھرپور تعاون کیا، ان کے اس خلوص بھرے تعاون کو ہم کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زائد النہیان نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی قابل تحسین ہے۔

شہباز شریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو سفارتی کوششوں پر ان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی شبانہ روز کاوشوں کی بھرپور تحسین کرتا ہوں۔

’اب اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہم قرض لے لے کر اس کے عادی ہو چکے ہیں بلکہ اپنی ساکھ اور وقار کو بھی بے پناہ مجروح کر چکے ہیں، اب وقت آ چکا ہے کہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنا ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد ایوان نے کہا کہ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے معاشی بحالی کا ایک جامع قومی پلان تیار کر لیا گیا ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل کی تشکیل دے دی گئی ہے جس نے اپنا کام زور شور سے شروع کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت، معدنیات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار میں خلیجی ممالک سے بڑی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں، میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس قومی ایجنڈے پر وفاقی حکومت، تمام صوبائی حکومتیں اور عسکری ادارے ایک حکومتی سوچ کو اپناتے ہوئے اجتماعی دانش اور انتھک کوششوں سے اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کاروباری اور سرمایہ کار برادری کا اعتماد آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ کا پاکستان کی ریٹنگ ’ٹرپل سی‘ کرنا اس امر کا واضح ثبورت ہے، اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہونے کی گواہی آچکی ہے، عالمی فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی سات درجے بہتری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 30 جون کو آئی ایم ایف کے اسٹاف کی سطح کے معاہدے کا اعلان ہوا، اس کے نتیجے میں 3 جولائی کو پہلے کاروباری روز سرمایہ کاروں نے اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2 ہزار 446 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

ان کا کہنا تھا اسٹاک ایکسچینج 45 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر چکی ہے جو گزشتہ 14 ماہ سے زائد کی مدت میں بلند ترین سطح ہے، پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ، 1150 ارب روپے کا تاریخی ترقیاتی بجٹ، زراعت کے لیے 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکج، زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی، 80 ارب روپے کی لاگت سے وزیراعظم کے نوجوانوں کے لیے پروگرام کا آغاز، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں بلاسود اور رعایتی قرضہ جات دینے کے علاوہ ذہین طلبہ کو لیپ ٹاپ، تعلیمی وظائف کی فراہمی، شہدا کے خاندانوں کو خصوصی وظائف کی فراہمی، ملک بھر میں تعلیمی درسگاہوں، انفرااسٹرکچر کے منصوبہ جات کی تیز ترین تکمیل اور نئے منصوبوں کا آغاز پاکستان کی معاشی بحالی کے سفر کی چند جھلکیاں ہیں۔

’پوری قوم یکسو ہے اور قرض کی زندگی نامنظور ہے‘

وزیراعظم نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ کشکول توڑ دیں، مقروض رہنا چھوڑ دیں، مسلسل محنت کی راہ اپنائیں، محتاجی کی زنجیریں توڑ دیں، اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں جس کا ہر اول دستہ آپ کو بننا ہوگا، یہ سفر تب ہی طے ہو سکتا ہے، زنجیریں تب ہی کٹ سکتی ہیں اگر ہم محنت پر دل سے یقین رکھتے ہوں، وعدے پورے کرتے ہوں، دیانتداری سے ملک اور قوم کا ریکارڈ رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم دعا کرتے ہیں کہ 9 مئی جیسا یوم سیاہ قوم کی زندگی میں پھر نہ آئے ، اسی طرح اب پوری قوم یکسو ہے اور قرض کی زندگی نامنظور ہے، جس طرح میرے قائد نواز شریف 2013 سے 2018 میں ملک کو ترقی کی شاہراہ پر لائے تھے، اسی طرح ان شا اللہ پھر لائیں گے، جیسے مہنگائی کم تھی، ویسے ہی پھر کریں گے، جیسے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی تھی، ویسے ہی پھر کریں گے، جس طرح نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا تھا، اسی طرح پھر مہیا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عزیز ہم وطنوں، آئیں، ہم نفرتیں مٹائیں اور محبتیں تقسیم کر کے ایک قوم ہو جائیں، یہی اللہ تعالی کا حکم ہے اور نبی کریمﷺ کی سنت ہے، یہی شاعر مشرق علامہ اقبال اور بابائے قوم قائد اعظمؒ کا پیغام ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024