• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سیاسی جماعتوں پر پابندی کا معاملہ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے، وزیر قانون

شائع July 13, 2023
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن نکات پر اتفاق نہیں تھا ان پر بھی اتفاق ہو گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن نکات پر اتفاق نہیں تھا ان پر بھی اتفاق ہو گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی نے 99 فیصد کام مکمل کر لیا اور تمام نکات پر اتفاق ہو گیا ہے اور سیاسی جماعتوں پر پابندی کا معاملہ کمیٹی کے ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے۔

انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر تاج حیدر سمیت دہگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر آن لائن شریک ہوئے۔

ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں انتخابات کے بروقت انعقاد، شفاف انعقاد کے حوالے سے اصلاحات، دھاندلی روکنے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ سمندر پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔

انتخابی اصلاحات کے تیسرے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے معاملے کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی نے 99 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اور جن نکات پر اتفاق نہیں تھا ان پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دو معاملات پر پی ٹی آئی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا لیکن یہ معاملات اتنے حساس نہیں کہ انہیں حل نہ کیا جا سکے، پی ٹی آئی کے تحفظات کو مل بیٹھ کر حل کر لیں گے۔

اجلاس کے بعد سینیٹر تاج حیدر نے بھی میڈیا سے گفتگو کے دوران اجلاس میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں الیکشن کمیشن کا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) وقت لینے اور ہیر پھیر کرنے کے لیے ایک کور تھا لیکن اب براہ راست نتیجہ فارم 45 کی شکل میں اسٹیشن پر بھیجا جائے گا، پچھلی مرتبہ فارم 45 نہیں تھا اور صرف فارم 128 تھا، لیکن اس مرتبہ فارم 45 کی کاپیاں تمام امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر کو دی جائیں گی۔

دھاندلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے سوال پر سینیٹر نے کہا کہ 100 فیصد کوئی چیز نہیں ہوتی لیکن ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہم نے شفافیت کے قیام کی کوشش کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024