• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

بلوچستان: سوئی میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک، 3 جوان شہید

شائع July 13, 2023
فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 بہادر سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 بہادر سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان کے علاقے سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے 2 دہشتگرد بھی مارے گئے۔

قبل ازیں، ژوب گیریژن میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس دہشت گرد حملوں میں فوجی جوانوں کی ایک دن میں ہونے والی شہادتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے، اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے ضلع کیچ میں ’فائر ریڈ‘ میں 10 اہلکار شہید ہوئے تھے۔

گزشتہ شب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سوئی کے علاقے میں آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز پر شدت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 بہادر سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جبکہ آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔

قبل ازیں، ژوب گیریژن میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے، دہشتگردوں نے ژوب گیریژن میں گھسنے کی کوشش کی تھی جہاں ڈیوٹی پر موجود فوجیوں نے انہیں روکا۔

آئی ایس پی آر کے ابتدائی بیان کے مطابق فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 فوجی جوان شہید ہوئے تھے اور 3 دہشتگرد مارے گئے تھے جس کے بعد کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔

بعدازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ژوب کینٹ میں سیکیورٹی آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 5 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز اور قوم دشمن کی ایسی تمام مذموم کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں جس کا مقصد بلوچستان اور پاکستان کا امن تباہ کرنا ہے۔

ژوب کمشنر سعید احمد عمرانی نے کہا تھا کہ بھاری خودکار ہتھیاروں سے لیس 5 دہشت گرد حملے میں ملوث تھے، جھڑپ میں سیکیورٹی فورسز کو بھی جانی نقصان پہنچا جو دوپہر تک جاری رہی۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے مشتبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد ژوب قصبہ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیا۔

ڈپٹی کمشنر عظیم اللہ کاکڑ نے سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک خاتون کی ہلاکت اور 5 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی، انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان سے آنے والے ایک بس ژوب چھاؤنی کے علاقے سے گزر رہی تھی کہ وہ فائرنگ کی زد میں آ گئی، زخمیوں کو ابتدائی علاج کے بعد سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

ژوب گیریژن پر حملے کی ذمہ داری خود کو تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) کہنے والی ایک کالعدم تنظیم نے قبول کرلی ہے، یاد رہے کہ اسی گروپ نے قلعہ عبداللہ کے علاقے مسلم باغ میں ایف سی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور ساتھ ہی چند ماہ قبل سبی کے قریب کوئٹہ-سکھر ہائی وے پر ایک پولیس ٹرک کو نشانہ بنایا تھا۔

ژوب میں سیکیورٹی فورسز پر یہ دوسرا حملہ ہے، اس سے قبل 2 جولائی کو عسکریت پسندوں نے بلوچستان کے ضلع شیرانی میں ژوب-ڈیرہ اسمعٰیل خان شاہراہ پر پولیس، لیویز اور فرنٹیئر کور کی 3 چوکیوں پر حملہ کیا تھا، واقعے میں 3 پولیس اہلکار اور ایک ایف سی اہلکار شہید جبکہ ایک حملہ آور مارا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024