’آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پاکستان کو امریکی حمایت حاصل تھی‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اشارہ دیا ہے کہ امریکا نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے انتظامات کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی۔
خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ روز پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی منظوری دی ہے، یہ منظوری تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے فوری اجرا کی اجازت دیتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ میں جو کہوں گا وہ یہ ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنے کی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے اور ہم تکنیکی مصروفیات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے اور اپنے تجارتی و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مستحکم کرتے رہیں گے۔
تاہم امریکی عہدیدار نے خبردار کیا کہ ’پاکستان کو معاشی بحالی اور خوشحالی کے طویل المدتی پائیدار راستے پر گامزن ہونے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی ہے،‘ ساتھ ہی یقین دلایا کہ ’ہم اس عمل میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘
بدھ کو بورڈ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے آئی ایم ایف کے بیان میں بھی اسی نکتے پر زور دیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف سے قرض کا حصول سہ ماہی جائزوں سے مشروط
دوسری جانب آئی ایم ایف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے نئے اسٹینڈ بائی انتظامات سے تعاون یافتہ پروگرام ملکی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے ایک پالیسی اینکر اور کثیر جہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی مالی مدد کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرے گا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ یہ پروگرام چار اہم نکات پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں سال 24-2023 کے بجٹ کا نفاذ شامل ہے تاکہ پاکستان کی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کو آسان بنایا جاسکے اور اہم سماجی اخراجات کی حفاظت کرتے ہوئے قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس کے ساتھ بیرونی جھٹکوں کو جذب کرنے اور غیر ملکی کرنسی کی قلت کو دور کرنے کے لیے مارکیٹ کی طے شدہ شرح تبادلہ کی طرف واپسی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی منڈی کا مناسب کام کرنا، ایک مناسب طور پر سخت مالیاتی پالیسی جس کا مقصد تنزلی کو کم کرنا ہے۔
مزید برآں ساختی اصلاحات پر پیش رفت، خاص طور پر توانائی کے شعبے کی عملداری، سرکاری اداروں کی حکمرانی، اور موسمیاتی لچک کے حوالے سے اقدامات شامل ہیں۔
فوری طور پر ادا کیے جانے والے ایک ارب 20 کروڑ کے علاوہ باقی رقم پروگرام کی مدت کے دوران مرحلہ وار دی جائے گی، جو دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط ہوگی۔
آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا کہ بورڈ نے ملک کے لیے 2 ارب 25 کروڑ ڈالر اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کی رقم کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی ہے، یہ تقریباً 3 ارب ڈالر یا پاکستان کے کوٹے کا 111 فیصد بنتا ہے۔
ایس ڈی آرز وہ ریزرو فنڈز ہوتے ہیں جو ادارہ اپنے رکن ممالک کے کھاتوں میں جمع کرتا ہے۔
وزیراعظم کا آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کا خیر مقدم
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری ملنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی منظوری معیشت کو مضبوط بنانے اور میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
اس حوالے سے ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی منظوری سے فوری سے درمیانی مدت کے معاشی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی اقتصادی پوزیشن کو تقویت ملے گی اور آئندہ حکومت کو آگے بڑھنے کے لیے مالیاتی وسائل میسر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل جو کہ سخت ترین مشکلات اور بظاہر ناممکن لگنے والی ڈیڈ لائن کے خلاف حاصل کیا گیا ٹیم کی بہترین کوششوں کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان جو اس سارے عمل میں شریک تھے، انہوں نے اسے ’ایک مثبت پیش رفت‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری سے ’پہلے سے ہی مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو چکا ہے‘ اور یہ دوست ممالک سے ’کریڈٹ اور بیرونی فنانسنگ کا راستہ کھول رہا ہے‘، اس مقام سے پاکستان میکرو اکنامک استحکام کی جانب بڑھتا رہے گا۔
سفیر نے منظوری کے عمل کے دوران امریکا کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہم آئی ایم ایف میں امریکا کی حمایت کو سراہتے ہیں اور اپنی دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے امریکا کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔