ضلع کرم: زمین کے تنازع میں الجھے قبائل کا ایک برس کیلئے جھگڑا ختم کرنے پر اتفاق
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمین کے تنازع میں الجھے قبائل نے ایک سال تک جھگڑا ختم کرنے اور حکومت کے مقرر کردہ لینڈ کمیشن کو طویل عرصے سے موجود مسئلہ حل کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ دونوں فریقین نے تنازع کا مرکز سمجھے جانے والے 98 فیصد علاقے خالی کر دیے ہیں اور باقی حصوں کو خالی کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
عہدیدار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ خالی ہو جانے والے علاقوں کا کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے، ہمیں امید ہے کہ باقی 2 فیصد زمین جمعرات (آج) کی صبح تک کلیئر ہو جائے گی، گزشتہ روز اندھیرا ہونے کے سبب بقیہ عمل صبح مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ یہ تنازع گزشتہ ہفتے ضلع کرم کے علاقے بوشہرہ دندار میں شروع ہوا تھا جو کہ خارکلے، بالش خیل، پیواڑ، گیدو، تیری مینگل، کرمان پارا چمکانی، مقبال اور کنج علی زئی سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔
پاراچنار کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قیصر عباس بنگش کے مطابق فریقین کے درمیان رات بھر فائرنگ کے تبادلے میں مزید 2 افراد کی ہلاکت اور 15 افراد کے زخمی ہونے کے بعد جھڑپوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 13 ہوگئی جبکہ 92 افراد زخمی ہو گئے۔
محکمہ داخلہ کے عہدیدار نے کہا کہ لینڈ کمیشن کے عہدیدار منگل کو ان علاقوں میں موجود تھے اور اجازت ملنے کے بعد کام شروع کریں گے۔
کوہاٹ ڈویژن کے کمشنر کی سربراہی میں ایک قبائلی جرگے کے دوران یہ تنازع ختم کرنے کا معاہدہ طے پایا۔
عہدیدار نے لوگوں کے علاقہ چھوڑنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کسی جھڑپ کی اطلاع نہیں ملی، متاثرہ علاقوں میں داخلہ ضرور بند کر دیا گیا تھا لیکن علاقہ چھوڑ کر کوئی نہیں گیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں جبکہ تعلیمی ادارے اور بازار بھی بند ہیں، متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ایندھن اور اشیائے خور و نوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔