• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

درمیانی عمر میں موٹاپے سے کینسر کے خطرات بڑھنے کا انکشاف

شائع July 12, 2023
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

یورپی ماہرین کی جانب سے طویل عرصے تک کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں موٹاپے سے موذی مرض کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

عام طور پر موٹاپے کو متعدد بیماریوں کا سبب تسلیم کیا جاتا ہے، موٹے افراد میں امراض قلب، شوگر اور کینسر سمیت دیگر بیماریاں ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

تاہم نئی تحقیق سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ موٹاپے سے درمیانی عمر کے افراد کو کینسر کی بعض ایسی اقسام بھی لاحق ہو سکتی ہیں جن کا ماضی میں موٹاپے سے کوئی تعلق دریافت نہیں کیا گیا۔

طبی جریدے ’نیشنل لائبریری آف میڈیسن‘ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ماہرین نے یورپی ملک اسپین میں 2009 سے 2018 تک 26 لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق کی۔

تحقیق میں شامل رضاکاروں کی عمریں زیادہ سے زیادہ چالیس سال تک تھیں اور جب تحقیق شروع کی گئی تو ان افراد میں کوئی بھی شخص کینسر میں مبتلا نہیں تھا۔

تحقیق کا حصہ رہنے والے زیادہ تر افراد موٹاپے کا شکار تھے اور ماہرین نے ان کی عمر اور قد کے حساب سے ان کے وزن کا جائزہ لینے سمیت ان کے دیگر طرح کے طبی ٹیسٹس بھی کیے۔

ماہرین نے فالو اپ کے لیے 10 سال بعد تمام رضاکاروں کے دوبارہ ٹیسٹس کیے تو حیران کن طور پر 26 لاکھ میں سے 2 لاکھ 25 ہزار افراد کینسر کا شکار ہو چکے تھے۔

موذی مرض کا شکار ہونے والے تمام افراد کا وزن انتہائی زیادہ تھا اور مذکورہ افراد کینسر کی 18 مختلف اقسام کا شکار ہوئے۔

ماہرین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ موٹاپے کا پھیپھڑوں، لبلبے، مثانے، چھاتی، گلے اور گردن کے کینسر سمیت مجموعی طور پر 18 اقسام کی کینسر سے گہرا تعلق ہے اور زیادہ وزن سے موذی مرض لاحق ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران صرف موٹاپے کے کینسر سے تعلق کو جانچا اور پایا کہ موٹاپا درمیانی عمر میں 18 اقسام کی کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ دیکھا جانا چاہئیے کہ موٹاپے اور غذا کا کینسر کے امکانات بڑھانے میں کیا کردار ہے، ساتھ ہی طرز زندگی کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا جانا چاہئیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024