• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm

نومولود بچوں میں نیند کی کمی سے پریشان والدین آخر کیا کریں؟

— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

جو بچے پُرسکون نیند سوتے ہیں وہ والدین یقینی طور پر خوش قسمت ہیں، کیونکہ کئی بچے ایسے بھی ہیں جو نیند پوری نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور والدین کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرین اطفال والدین کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر جو بچے بہتر نیند نہیں کرتے ان کی نشوونما میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

بہر حال والدین دن بھر کے کاموں سے فارغ ہو کر اس وقت کا انتظار کرتے ہیں جب ان کا بچہ رات کو سو رہا ہوتا ہے۔

بعض نومولود بچے سونے میں زیادہ پریشان نہیں کرتے لیکن جب بچہ 3 ماہ سے زائد عمر کا ہوتا ہے تو انہیں سلانا والدین کے لیے دردِ سر بن جاتا ہے خاص طور پر ماں کے لیے تھکاوٹ اور بے چینی کا سبب بن سکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 21ویں صدی میں کچھ لوگ کمرے میں اندھیرا اور خاموشی کرکے مسلسل 8 گھنٹے کی نیند پوری کرنے کے عادی ہوتے ہیں، کیونکہ کچھ لوگ اسی طرح سونے کے عادی ہوچکے ہیں، اس لیے ہمیں بچے کے سونے کے عمل کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ وہ کون سے ماحول میں جلدی سوتے ہیں۔

فائل فوٹو: الجزیرہ
فائل فوٹو: الجزیرہ

بچوں کی نیند کے حوالے سے والدین ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں، اس حوالے سے پہلی ’سائنسی‘ گائیڈلائن 1897 کے اوائل میں لکھی گئی تھی، جب لندن میں قائم کنٹیمپریری سائنس سیریز کے لیے نیند پر ایک کتاب لکھی گئی جس میں روسی ڈاکٹر نے تجویز کیا کہ نومولود بچوں کو دن میں 22 گھنٹے سونا چاہیے، وقت کے ساتھ ساتھ اس دورانیے میں کمی واقع ہوتی گئی۔

ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ بچوں کے لیے نیند بہت ضروری ہے، نیند کی کمی کارڈیو میٹابولک کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے اور تعلیمی کامیابی اور معیار زندگی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

نیند اور نشوونما کا آپس میں گہرا تعلق ہے، لندن کی گولڈاسمتھس یونیورسٹی میں نیند کی ماہر نفسیات پروفیسر ایلس گریگوری کہتی ہیں کہ ’جس طرح بالغ افراد نیند کے حوالے سے مختلف ہوتے ہیں اس طرح مختلف بچوں کی مختلف دورانیے کی نیند ہوتی ہے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ امریکا کی نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کی گائیڈلائن کے مطابق تین ماہ تک کے بچوں کو 24 گھنٹے کے دوران 14سے 17 گھنٹے کی نیند کرنی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ تین ماہ تک کے بچے کو کم سے کم 11 اور زیادہ سے زیادہ 19 گھنٹے کی پُرسکون نیند کرنی چاہیے۔

اسی دوران امریکی اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کی طرف سے نیند کے دورانیے کے حوالے سے چار ماہ سے کم عمر بچوں کے لیے کوئی گائیڈلائن شیئر نہیں کی گئی۔

ایک آسٹریلوی تحقیق کے مطابق 4 سے 6 ماہ کے 554 بچوں میں 24 گھنٹے کے دوران سونے کا دورانیہ 14 گھنٹے تھا، لیکن اعداد و شمار کو قریب سے دیکھیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ سب سے زیادہ اور کم نیند لینے والوں میں 8 گھنٹے سے زیادہ کا فرق تھا۔

فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

مختلف ممالک کی بات کی جائے تو اکثر ممالک میں بچے شام 7 بچے ہی سونے کے عادی ہوتے ہیں، لیکن مشرق وسطیٰ میں کچھ بچے رات 10 بجکر 45 منٹ پر ، ایشیا میں رات 9 بجکر 45 منٹ پر اور اٹلی میں رات کو بچے سوتے ہیں۔

متعدد تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اچھی نیند بہتر تعلیمی کارکردگی اور موٹاپے کے خطرے جیسے مسائل کو روکتی ہے لیکن ان میں اسکول جانے والے بچوں کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔

بچے کی نیند اگر پوری نہیں ہورہی تو ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ والدین نوٹس کریں کہ کوئی چیز بچے کی روٹین میں خلل تو پیدا نہیں کر رہی؟ جبکہ دن کے وقت انہیں زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں تاکہ شام کو جلدی نیند کرسکیں۔

فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اگر آپ کا بچہ دو یا تین سال کا ہے تو ان کے اسکرین ٹائم اور کھانے میں فاسٹ فوڈ کا استعمال کم کریں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ بچے کے نہ سونے کے پیچھے وجہ کوئی بیماری تو نہیں۔

مثال کے طور پر بچے کا نیٹ خراب ہوسکتا ہے، قے ہوسکتی ہے، پاخانے ہو رہے ہوں، ناک بند ہو، چھاتی بند ہو یعنی سانس لینے میں دشواری ہو، کھانسی ہو یا زکام ہو۔

اگر ان میں سے کوئی بھی مسئلہ درپیش نہیں ہے تو ممکن ہے کہ بچے کو کوئی دوسری بیماری ہے، اس لیے آپ کو ڈاکٹر سے رجوع لازمی کرنا چاہیے۔

کچھ والدین بچے کو نیند نہ آنے کی صورت میں شربت یا دوائی پلاتے ہیں جو بچے کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے، کچھ لوگ گھریلو ٹوٹکے یعنی دیسی گھی یا گڑ بھی پلاتی ہیں جو بچے کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024