سعودی عرب سے فنڈ موصول: اسٹاک مارکیٹ میں 570 پوائنٹس کا اضافہ، 45 ہزارکی نفسیاتی حد عبور
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای-100 انڈیکس 570 پوائنٹس اضافے کے بعد 45 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا، ماہرین اس کی وجہ اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہونے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بھی فنڈز آنے کی توقع کو قرار دے رہے ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای-100 میں 570.67 پوائنٹس یا 1.28 فیصد کا اضافہ ہوا اور دن کا اختتام 45 ہزار 155.79 پوائنٹس پر ہوا۔
اس سے قبل بینچ مارک کے ایس ای۔100 انڈیکس 2 بج کر 23 منٹ پر 638 پوائنٹس یا 1.38 فیصد اضافے کے بعد 45 ہزار 200 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا جبکہ گزشتہ روز 44 ہزار 585 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
خیال رہے کہ آج صبح وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹ موصول ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ رقم کی اس آمد سے اسٹیٹ بینک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا ہے اور یہ 14 جولائی 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوگا۔
گزشتہ روز عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے اور جولائی کے وسط میں قسط کی وصولی کے پیش نظر پاکستان کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے ’سی سی سی مائنس‘ سے ’سی سی سی‘ کردی تھی۔
30 جون کو آئی ایم ایف کی جانب سے اس اعلان کے بعد 3 جولائی کو کے ایس سی-100 انڈیکس میں ایک روز میں تاریخی 2400 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔
ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے شعبہ تحقیق کے سربراہ سلمان نقوی نے 12 جولائی کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قرضے کی منظوری کی امید ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ کافی دن بعد (آج) مارکیٹ نے 45 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کی ہے۔
انہوں نے مثبت پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا فچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی ہے اور ڈیفالٹ کے خطرے کو کم کر دیا ہے، مزید براں پاکستان کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹس مل گئے، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے بھی ایک ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے۔
سلمان نقوی نے مزید بتایا کہ دوطرفہ اور کثیرالطرفہ ڈونرز کی جانب سے بھی پاکستان کی مدد کی متوقع امید نے مارکیٹ میں مثبت رجحان کو پروان چڑھایا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں کوئلے کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور اسٹیل کی قیمتوں میں کمی سے یہ شعبہ اسپاٹ لائٹ پر آگیا ہے۔
سلمان نقوی کے مطابق درآمدی پابندیوں کے خاتمے کے بعد آٹو سیکٹر کو بھی فروغ ملتا دیکھا جارہا ہے۔
فرسٹ نیشنل ایکویٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر علی ملک نے بتایا کہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد مارکیٹ میں بہتری کی صورتحال دیکھی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں، اور ایسا نظر آتا ہے کہ آئی ایم ایف باضابطہ طور پر قرض کی منظوری دے گا، جس سے یقینی طور پر سرمایہ کاروں میں اعتماد آئے گا۔
علی ملک نے بتایا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور وقت پر انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو مارکیٹ جلد ہی 60 ہزار پوائنٹس تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد نے بتایا کہ آج مارکیٹ میں اضافے کی بنیادی وجہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی آمد ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ متحدہ عرب امارات سے متوقع ایک ارب ڈالر بھی جلد ہی موصول ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی کھاتوں کا استحکام بہتر ہو رہا ہے اور ممکنہ قلیل المدتی اتار چڑھاو کے باوجود روپے کی قدر میں بہتری کی گنجائش ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 30 جون کو آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قلیل المدتی بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا۔
یہ معاہدہ (جولائی میں آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے مشروط) 8 ماہ کی تاخیر سے ہوا، جس سے پاکستانی معیشت کو سکون کا سانس ملا، جو توازن ادائیگی کے سنگین بحران اور زرمبادلہ کے گرتے ذخائر سے مشکلات کا شکار ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان کو 9 ماہ کے دوران 3 ارب ڈالر ملیں گے جو 2019 کے 6.5 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت باقی ماندہ 2.5 ارب ڈالر سے زیادہ رقم ہے، وہ معاہدہ 30 جون کو ختم ہوا تھا۔