• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm

اسپین: کینری جزائر کے قریب امدادی کارکنوں نے کشتی سے 86 تارکین وطن کو بچا لیا

شائع July 11, 2023
ریسکیو طیارے نے گران کینریا جزیرے کے جنوب میں تقریباً 71 سمندری میل کے فاصلے پر کشتی کو دیکھا تھا — تصویر: اے ایف پی
ریسکیو طیارے نے گران کینریا جزیرے کے جنوب میں تقریباً 71 سمندری میل کے فاصلے پر کشتی کو دیکھا تھا — تصویر: اے ایف پی

اسپین کے کوسٹ گارڈز نے کہا ہے کہ انہوں نے کینری جزائر کے قریب ایک کشتی پر سوار 86 تارکین وطن کو بچایا ہے جن کا تعلق سب صحارا افریقہ سے ہے اور انہیں پیر کو ایک ریسکیو طیارے کے ذریعے دیکھا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سالوامینٹو میریٹیمو کوسٹ گارڈ سروس نے کہا کہ امدادی کارکن لاپتا تارکین وطن کی کشتی کو تلاش کر رہے تھے جو 200 افراد کے ساتھ سینیگال سے روانہ ہوئی تھی، اس دوران انہیں ایک کشتی ملی ہے جس میں 6 خواتین اور 80 مرد سوار تھے۔

تاہم کوسٹ گارڈز نے نے بچائے گئے افراد کی عمروں کی نشاندہی نہیں کی۔

ایک ترجمان نے بتایا کہ جب ایک ریسکیو طیارے نے گران کینریا جزیرے کے جنوب میں تقریباً 71 سمندری میل کے فاصلے پر کشتی کو دیکھا تو ابتدائی طور پر خیال کیا کہ اس میں ’تقریباً 200 افراد سوار ہیں‘۔

تاہم کوسٹ گارڈ نے بعد میں تسلیم کیا کہ طیارے کے عملے کا اندازہ غلط تھا، انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فضا سے لوگوں کی تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے۔‘

ایک امدادی بحری جہاز تارکین وطن کو گرین کینریا پر آرگیوئنگوئن کی بندرگاہ پر لایا جہاں ریڈ کراس کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی۔

تاہم صورتحال اب بھی الجھی ہوئی ہے اور ترجمان نے بتایا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتیں کہ کیا اسی علاقے میں 200 افراد کے ساتھ ایک اور کشتی چلی تھی۔

مصیبت میں گھری تارکین وطن کی کشتیوں کی مدد کرنے والی ہسپانوی این جی او کیمینانڈو فرونٹیرس کی سربراہ ہیلینا مالینو نے کہا کہ ایک بحری جہاز 27 جون کو جنوبی سینیگال کے قصبے کفاؤنٹائن سے تقریباً 200 افراد کے ساتھ روانہ ہوا تھا۔

انہوں نے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’اس کشتی میں بہت سے کم سن مسافر سوار ہیں، کشتی کے لاپتا ہونے کے بارے میں مسافروں کے اہلِ خانہ نے ہمیں بتایا تھا اور کہا کہ انہیں کئی دنوں سے کوئی خبر نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ این جی او کو دو دیگر کشتیوں کے بارے میں معلوم تھا جس میں تقریباً 120 افراد سوار تھے جو 23 جون کو سینیگال سے نکلنے کے بعد لاپتا ہوگئی تھیں۔

روانگی کا ایک آسان مقام

سینیگال اور خاص طور پر کفاؤنٹائن خطہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے روانگی کا مقام ہے۔

ان کے لیے اسپین میں داخلے کو قریب ترین داخلے کا مقام کینری جزائر ہیں، حالانکہ اسپین خود اکثر صرف راستے میں ٹھہرنے کا ایک ذریعہ ہے اور تارکین وطن یورپی یونین کے دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

کفاؤنٹائن کے میئر ڈیوڈ دیاٹا نے بتایا کہ کچھ تارکین وطن حال ہی میں گاؤں سے گئے ہیں لیکن انہوں نے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں سنی۔

مقامی ماہی گیری کونسل کے ہیڈ کوآرڈینیٹر عبدولائی ڈیمبا نے کہا کہ ’علاقے سے باہر کے لوگ اپنی مرضی کے مطابق اپنی روانگی کا اہتمام کرتے ہیں اور واقعے کے بعد ہی ہمیں اس بارے میں پتا چلتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کے خاندانوں میں سے کوئی بھی ان سے مدد کے لیے براہ راست رابطہ نہیں کرتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ قانون کے خلاف ہے۔

ایک انتہائی خطرناک سفر

اسپین کے کینریز جزائر کا بحر اوقیانوس کا راستہ تیز دھاروں کی وجہ سے خاص طور پر خطرناک ہے، تارکین وطن گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی کشتیوں میں سفر کرتے ہیں، جو اکثر غیر محفوظ اور پینے کے پانی کی قلت کا شکار ہوتی ہیں۔

بہت سی کشتیاں مراکش، مغربی صحارا یا موریطانیہ کی بندرگاہوں سے روانہ ہوتی ہیں لیکن وہ مزید جنوب میں سینیگال جیسے ممالک سے بھی آتی ہیں۔

گزشتہ ہفتے کیمینینڈو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2023 کی ابتدائی ششماہی میں 778 افراد کشتی کے ذریعے جزائر کینری پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصے کے دوران 126 ہلاک یا لاپتا بھی ہوئے۔

یورپ میں بہتر زندگی کے خواہاں تارکین وطن کے لیے اسپین طویل عرصے سے داخلے کا ایک اہم مقام رہا ہے۔

رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں کُل 7 ہزار 213 تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے کینری جزائر پہنچے، وزارت داخلہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ تعداد 8 ہزار 853 کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے جو ایک سال پہلے کی اسی مدت میں آئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024