• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

لاہور ہائیکورٹ: مجھے شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی طرح ضمانت دیں، پرویزالہٰی

شائع July 10, 2023
پرویز الہٰی کو گزشتہ ماہ لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پرویز الہٰی کو گزشتہ ماہ لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی نے لاہور ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے جیل میں سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی طرح ضمانت دے دیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے درخواست پر سماعت کی اور چوہدری پرویز الہٰی کو روسٹرم بلایا اور استفسار کیا کہ آپ کب سے جیل میں ہیں۔

چوہدری پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جیل میں ہوں، جس پر جسٹس امجد رفیق نے پوچھا کہ آپ کو وہاں کیا مسئلہ ہے، چوہدری پرویز الہٰی نے جواب دیا کہ وہاں مسائل کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے جیل کی صورت حال بتاتے ہوئے کہا کہ ہر طرف کیڑے ہیں، کمرے میں ہی واش روم ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے پاؤں پھول گئے ہیں لہٰذا علاج کے لیے سروسز ہسپتال بھیج دیں، جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ اس کے علاوہ کیا راستہ ہو سکتا ہے۔

پرویزالہٰی نے کہا کہ مجھے شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی طرح ضمانت دے دیں، جس پر عدالت میں قہقہے لگے اور جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ کے مقدمات ون بائی ون ہی ڈیل ہوں گے۔

عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس اے سی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اے سی کہاں ہے، میرے کمرے سے پنکھا بھی لے گئے ہیں۔

جسٹس امجد رفیق نے چوہدری پرویز الہٰی سے کہا کہ آپ کو کسی افسر پر اعتماد ہے جو جیل کا دورہ کرے۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو کل طلب کر لیا۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری

خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔

گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔

تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

4 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024