دبئی میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات پر فضل الرحمٰن مسلم لیگ (ن) سے نالاں
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دبئی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقاتوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 بڑی حکومتی اتحادی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ’شیڈول‘ ملاقات کے حوالے سے حکومتی اتحاد میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کا حصہ ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طے شدہ ملاقات نہیں تھی، انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پی ڈی ایم کو پیپلز پارٹی کے ساتھ ملاقات کے بارے میں اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا جو کہ پی ڈی ایم اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بارے میں بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ ان کی پارٹی تحریک عدم اعتماد کے خلاف تھی جب کہ پی ٹی آئی حکومت کو سڑکوں پر احتجاج کے ذریعے استعفیٰ دینے پر مجبور کرنے کی حامی تھی۔
تاہم پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ان سے ملاقات میں سینیٹ کی رکنیت اور چیئرمین شپ کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسترد کردیا جب کہ سابق جنرل ’نظام کے اندر تبدیلی چاہتے تھے‘۔
فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے بارے میں پوچھے جانے پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس معاملے میں فوج خود شکایت کنندہ ہے، فوج 9 اور 10 مئی کو تنصیبات پر کیے گئے حملوں میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات میں شکایت کنندہ ہے اور وہ اپنی عدالتوں میں مشتبہ افراد کا ٹرائل چاہتی ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے مسائل ہیں لیکن مالیاتی صورتحال میں حالیہ پیش رفت کے بعد روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بھی نیچے آئیں گی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے لیے عالمی حمایت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذہب کی بے حرمتی کرنے والے، قرآن پاک کو جلانے والے عمران خان کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، ہم نے عمران خان اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خلاف جنگ لڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی مدت ایک ماہ میں ختم ہو جائے گی اور انتخابات سے قبل نگران سیٹ اَپ مقرر کیا جائے گا۔
بظاہر پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے امید ظاہر کی کہ ’قوم ملک کو تباہی کی طرف نہیں دھکیلے گی۔‘
سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے اور رواں سال اکتوبر میں انتخابات کرانا ضروری ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ صرف پارلیمنٹ قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کوئی سیاسی اتحاد نہیں ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم اسمبلی کی مدت کے بعد حکومت چھوڑ دے گی، ہمیں انتخابات میں جانا پڑے گا۔