• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

آئی ایم ایف کے وفد کی پی ٹی آئی قیادت سے زمان پارک میں ملاقات

شائع July 7, 2023 اپ ڈیٹ July 8, 2023
آئی ایم ایف کے وفد نے پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات سے قبل پیپلز پارٹی کے نمائندوں سلیم مانڈوی والا اور وزیر تجارت نوید قمر سے ملاقات کی تھی— فوٹو: ٹوئٹر
آئی ایم ایف کے وفد نے پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات سے قبل پیپلز پارٹی کے نمائندوں سلیم مانڈوی والا اور وزیر تجارت نوید قمر سے ملاقات کی تھی— فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی ٹیم نے چیئرمین عمران خان کی لاہور میں واقع رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی جہاں دونوں فریقین نے حال ہی میں ہونے والے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈبائی معاہدے پر گفتگو کی۔

پاکستان کے معاشی بحران میں کمی کے لیے 29 جون کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا تھا، 9 ماہ کا یہ معاہدہ منظور ہوتا ہے تو پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملیں گے۔

یہ اسٹینڈ بائی معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے اور یہ ادائیگیوں میں عدم توازن اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے دوچار ملک کی مشکلات میں کمی کا سبب بنے گا۔

سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے عمران خان سے زمان پارک میں ملاقات کی جبکہ پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر واشنگٹن سے ورچوئل طریقے سے ملاقات میں شرکت کی۔

حماد اظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اس ٹیم میں ان کے علاوہ شاہ محمود قریشی، شوکت ترین، عمر ایوب خان، ثانیہ نشتر، شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد دیر تک جاری رہی جس میں حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 9ماہ کے لیے ہونے والے 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے پر گفتگو ہوئی اور ہم نے اس سلسلے میں تمام مجوزہ مقاصد اور پالیسیوں کی حمایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے رواں سال ہونے والے عام انتخابات اور اس کے بعد نئی حکومت کے قیام تک بیرونی امداد کے ذریعے ملکی معیشت میں استحکام لانے کے لیے کیے جا رہے اس اسٹینڈبائی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملکی آبادی کے کم آمدنی والے طبقوں کو مہنگائی سے بچانے کے لیے پروگرام کی اہمیت پر زور دیا۔

حماد اظہر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کو لازمی سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور بروقت انتخابات کے بعد عوامی مینڈیٹ کی حامل ایک نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی اور معاشی تبدیلی، اعلیٰ اور زیادہ جامع ترقی کے لیے کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ طویل مدتی بنیادوں پر مشغول ہو جائے گی۔

بعد میں عمران نے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے نئے انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کے قیام تک آئی ایم ایف کے ساتھ ’اسٹینڈ بائی معاہدے کی توثیق‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ جب نئی حکومت آئے گی تو وہ آئی ایم ایف سے اپنے پروگرام کے مطابق مذاکرات کرے گی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ انتخابات تک اسٹینڈ بائی معاہدے کی حمایت کا فیصلہ ملک کو درپیش ڈیفالٹ اور افراط زر کے خطرے کے پیش نظر کیا گیا۔

اس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے پاکستان تحریک انصاف سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقاتوں میں مصروف ہے تاکہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے مقاصد اور پالیسیوں کے حوالے سے ان کی یقین دہانی حاصل کی جاسکے۔

آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر پیرز روئیز نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کا عملہ پاکستان میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کر رہا ہے تاکہ آنے والے الیکشن سے قبل ہونے والے نئی معاہدے کی پالیسیوں اور اہم مقاصد پر ان کی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نئے معاہدے پر آئندہ آنے والے دنوں میں نظرثانی کرے گا۔

پاکستان کے اس اسٹینڈ بائی معاہدے پر نظرثانی کے لیے آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 12 جولائی کو ملاقات کرے گا۔

جون کے اوائل میں آئی ایم ایف کی جانب سے شیڈول اجرا کے وقت پاکستان غیرحاضر رہا تھا جس سے یہ قیاس آرائیاں جنم لینے لگی تھیں کہ شاید آئی ایم ایف 30 جون کو ختم ہونے والے سابقہ پروگرام کے لیے فنڈز جاری نہیں کرے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں کی ہماری پارٹی کی مالیاتی ٹیم سے ملاقات ہوئی جس میں اسٹینڈ بائی معاہدے پر گفتگو ہوئی اور پیپلز پارٹی نے وسیع تر قومی مفاد میں معاہدے کی حمایت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے حوالے سے عدالتی سماعت کے دوران کہا تھا کہ وہ آج آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کریں گے۔

جب ان سے آج شام چار بجے مقدمے کی تفتیش کی حصہ بننے کا کہا گیا تو انہوں تفتیش کے لیے عدم دستیابی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ان کی آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات شیڈول ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے اور وسیع تر مقاصد پر پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم نے ہماری معاشی ٹیم سے ملاقات کرے گی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم دوپہر میں چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرے گی جس میں پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف ٹیم بھی شرکت کرے گی۔

تاہم پی ٹی آئی رہنما کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اقتصادیات اور توانائی بلال اظہر کیانی نے اپنے دور حکومت میں معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ کرنے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات کا جشن منانے پر اپوزیشن پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقات کر رہی ہے اور کل پی پی پی سے ملاقات کی تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستان تحریک انصاف کو خاص طور پر اس لیے مل رہی کہ اب دوبار معیشت کے ساتھ کوئی کھیل نہ کھیلنا، کوئی سازش نہ کرنا، کوئی خط نہ لکھنا اور مزید کوئی سازش کر کے ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہ دھکیلنا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم اس لیے مل رہی ہے کہ عمران خان اور اس کی نالائق ٹیم آج آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوئی نئی سازش نہ کرے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ عمران خان کو آج آئی ایم ایف وفد کو بتانا چاہیے کہ انہوں نے خود معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کیوں کی تھی اور جان بوجھ کر ملک کو ڈیفالٹ کی طرف کیوں دھکیلا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملاقات میں آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوئی نئی شرارت نہ کرنا ورنہ یہ ملک کے خلاف آپ کی ایک اور سازش ہوگی۔

وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ بڑی مشکل سے پاکستان میں معاشی استحکام واپس آرہا ہے، معاشی بحالی کی امید پھر پیدا ہوئی ہے لہٰذا ملک کو معاشی طور پر مضبوط اور مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں کمی لانے دو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024