’یومِ تقدیس قرآن‘ پر وزیراعظم کی قوم سے احتجاج ریکارڈ کرانے کی اپیل
وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کی اپیل کی ہے۔
آج حکومتی اعلان کے مطابق ملک بھر میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے ’یومِ تقدیس قرآن‘ منایا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں گزشتہ ماہ ایک شخص کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی جس کے نتیجے میں متعدد مسلم ممالک، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، یورپی یونین، پوپ فرانسس اور سویڈش حکومت کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔
ایک روز قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس میں سویڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بے حرمتی میں ملوث مجرموں کے خلاف ’مناسب اقدامات‘ کرے۔
دریں اثنا اس واقعے کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی ہو رہے ہیں، جن میں سیاسی جماعتوں، وکلا اور مسیحی برادری نے بھی شرکت کی۔
آج اپنے ایک ٹوئٹ میں شہباز شریف نے کہا کہ جب قرآن کا معاملہ آتا ہے تو پوری قوم متحد ہوتی ہے، سویڈن میں ہوئے واقعے سے پوری امت مسلمہ پریشان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک بدبخت کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے دلخراش واقعے پر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے کے لیے یوم تقدیس قرآن کے عنوان سے آج ہم سب یک آواز ہوکر ملک گیر احتجاج کریں گے اور بعد از نماز جمعہ پاکستانی مسلمانوں کے تمام طبقات ناموسِ قرآن کا پرچم اٹھا کر اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے‘۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’قرآن ہمارے دلوں میں ہے، قرآن ہمارے لیے صرف قرات ہی نہیں بلکہ زندگی گزارنے کے لیے رہنما اصول ہے‘۔
دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی ’بڑھتی ہوئی اسلاموفوبک ذہنیت کی ایک اور مثال ہے جو ہمارے عقیدے کو بدنام کرنے کی کوشش ہے‘۔
انہوں نے اس عمل کو ’جذبات کو بھڑکانے اور اسلام کو امن، رواداری اور قبولیت کے مذہب کے طور پر کمزور کرنے کی ایک صریح اشتعال انگیزی‘ قرار دیا۔
بلاول بھٹو نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی فوری بحث میں اٹھائے گا، جو 11 جولائی کو جنیوا میں او آئی سی گروپ کی جانب سے منعقد کیا جائے گا۔
موسمیاتی تبدیلی کی وزیر شیری رحمٰن نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے۔
دریں اثنا ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ پرامن ملک گیر احتجاج میں حصہ لیں گے۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ تمام مسلم رہنماؤں کا اجلاس بلایا جائے جس میں مذمتی بیان جاری کیے جائیں گے‘۔
سویڈن کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شہباز شریف نے سوال اٹھایا تھا کہ ملک کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے کہ یہ واقعہ کیوں ہوا؟
وزیر اعظم نے اس واقعے کو ’عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی سازش‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔
ایک روز قبل ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ سویڈن کے ناظم الامور حال ہی میں پیش آنے والے بے حرمتی کے واقعے کے سلسلے میں بدھ کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے سویڈن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اس نے اس واقعے پر انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو او آئی سی میں بھی لے گیا ہے اور جنیوا میں بلاک کے رابطہ کار نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا، جہاں قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کرنے، اسلاموفوبیا، جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے پر خصوصی بحث کا مطالبہ کیا گیا ہے۔