• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

جعلی پائلٹس اسکینڈل غلط ہے، 180 پائلٹس بحال ہوگئے ہیں، رپورٹ

شائع July 6, 2023
قائمہ کمیٹی میں جعلی لائسنس اسکینڈل پر رپورٹ پیش کی گئی—فائل/فوٹو:رائٹرز
قائمہ کمیٹی میں جعلی لائسنس اسکینڈل پر رپورٹ پیش کی گئی—فائل/فوٹو:رائٹرز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ دور حکومت میں جعلی پائلٹس کا اسکینڈل بے بنیاد تھا اور کوئی جعلی پائلٹ موجود نہیں ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں ہوا جہاں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 180پائلٹس بحال ہوئے، 82 پائلٹس ابھی بھی متاثر ہیں، پائلٹس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 262 پی آئی اے کے پائلٹس جعلی لائسنس کے معاملے میں متاثر ہوئے، ایف آئی اے نے تحقیقات کی تو پتا لگا کہ بہت سے پائلٹس سے زبردستی بیان لیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن لا کے مطابق سول ایوی ایشن ہر قسم کی کارروائی کر سکتی تھی، اس معاملے میں بہت سے اسٹوڈنٹ پائلٹ تھے، ان کو اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا جبکہ ایک پائلٹ نے کہا وہ تو 19سال کا تھا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سب کمیٹی کی فیلڈنگ کے مطابق ایف آئی آر غلط تھی اس کو واپس لیا جائے، جعلی پائلٹس کا معاملہ واپس سول ایوی ایشن کو بھیجا جائے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پائلٹس کے معاملے میں کوئی فیک پائلٹ نہیں ہیں، فیک پائلٹ کہنا ہی غلط ہے، جعلی پائلٹس کے معاملے پر وزیر کو بھی مس گائیڈ کیا گیا تھا۔

چیئرمین کمیٹی ہدایت اللہ نے کہا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے پر ملک اور ائیرلائن انڈسٹری کو اربوں کا نقصان پہنچا، متعلقہ وزرا کو ایسے بیان دینے سے گریز کرنا چاہیے، جس سے ملک کو اربوں کا نقصان ہو، جس پر اراکین نے سب کمیٹی کی رپورٹ کو سراہا۔

قائمہ کمیٹی ایوی ایشن نے معاملے پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی۔

پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں کام کرنے والی تمام ائیرلائنز ہیومن ریسورس کی کمی کا شکار ہیں، ہم نے کوشش کی تھی نئے جہاز لینے کے لیے لیکن ملک کی معاشی صورت حال کے باعث ہمیں اچھی پیش کش نہیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ 80 پائلٹس کی بھرتی کی اجازت سپریم کورٹ نے دے دی ہے، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سپریم کورٹ کیسے کہہ سکتی ہے، آپ نے کس کو بھرتی کرنا ہے کس کو نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی پائلٹس کے معاملے کے علاوہ متعدد پائلٹس کو 4 سال سے گراؤنڈ کیوں کر رکھا ہے، آپ جس کو پسند کرتے ہیں اس کو آپریشن میں لے آتے ہیں جس کو چاہتے گراونڈ کر دیتے ہیں۔

اس موقع پر سینٹیر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ہزاروں مقدمات ہیں، ان کو سنا نہیں جا رہا، جو بھی جج ہیں ان کو لکھیں یہ آپ کا کام نہیں اور کمیٹی آپ کو سپورٹ کرے گی۔

پی آئی اے حکام نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کے کیبن کریو، پائلٹس اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں 250 ملازمین کا مطالبہ کیا تھا لیکن 205 کی اجازت دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024