• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قرآن پاک کی بے حرمتی: آئندہ کسی نے یہ مذموم حرکت کی تو کوئی ہم سے گلہ نہ کرے، وزیراعظم

شائع July 6, 2023
وزیر اعظم شہباز شریف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر
وزیر اعظم شہباز شریف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کے نسخے نذرآتش کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناقابل برداشت اور مذموم حرکت آئندہ کسی نے کی تو پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔

وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر فرض ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پوری ملت اسلامیہ اور پاکستان کے عوام کے جذبات ہم پوری دنیا میں ایک زبان کے ساتھ پہنچائیں، اس قبیح حرکت کی بھرپور قوت سے ناصرف مذمت کریں بلکہ ایسے اقدامات کے خلاف ایوان سے مؤثر ترین الفاظ میں قرارداد کی منظوری ہو۔

انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ ایک کمیٹی بنائیں جو آئندہ ایسی مذموم حرکتوں کے خاتمے کے لیے سفارشات دے جو ہم ناصرف پاکستان کے متعلقہ اداروں بلکہ دنیا کے فورمز کو یہ سفارشات پہنچائیں، تاکہ کبھی دوبارہ قیامت تک ایسا واقعہ رونما نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور اس کا نزول اللہ تعالیٰ کے آخری نبی محمدﷺ پر ہوا اور قرآن کریم کی حکمت وہ پوری دنیا کو محبت، ایثار، صبر اور تحمل کی تلقین کرتی ہے، قرآن کریم میں حضرت مسیحؑ اور حضرت مریمؑ سمیت بہت سے انبیا کا تفصیل سے ذکر آیا ہے اور ہم بطور مسلمان ناصرف ان کو نبی مانتے ہیں بلکہ ان کا احترام کرتے ہیں، ان کی کتابوں اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی کسی نے یہاں بائبل کی بے حرمتی کی ہو، بائبل کو جلایا گیا ہو، ہم ان تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں تاکہ ہمارے مذہب اور ہماری کتاب، ہمارے نبی اکرمﷺ پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے لیکن اس کے باوجود یہ اسلاموفوبیا اور اسلام کے خلاف جان بوجھ کر جو آگ بھڑکائی جا رہی ہے، یہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑانے کی سازش ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

’تحمل و برداشت کا یہ مقصد نہیں کہ ہمیں جواب دینا نہیں آتا‘

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا کے تمام مسلمانوں کے دل اس حرکت پر زخموں سے چور چور ہیں، عید کے روز سویڈن کی پولیس نے اس خبیث کو قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دی، میں سمجھتا ہوں کہ کبھی کسی نے سوچا تک نہیں تھا کہ اس معاشرے میں پولیس اپنی سیکیورٹی میں ایک خبیث شخص کو یہ مذموم حرکت کرنے کی اجازت دے، یہ ایوان سویڈش پولیس کی اس حرکت کی بھرپور مذمت کرے اور پوری دنیا کو بتائے کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے کہ وہ اپنی تمام متاع، جانیں قرآن کریم اور نبی اکرمﷺ کی حرمت پر قربان کردیتے ہیں، وہ کسی بھی چیز کی پروا نہیں کرتے، تو اگر آج یہاں احتجاجی ریلیاں ہو رہی ہیں اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے تو اس کا قطعاً مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم کمزور ہیں یا ہمیں اس کا جواب دینا نہیں آتا۔

’کل تمام مکتبہ فکر کے لوگ مل کر بھرپور احتجاج کریں اور ریلیاں نکالیں‘

وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کروں گا کہ کل جمعہ کے دن نماز کے بعد پورے ملک میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں یکجہتی کا اظہار کریں، تمام مکتبہ فکر کے لوگ مل کر بھرپور احتجاج کریں اور پاکستان کے طول و عرض میں ریلیاں نکالیں، تاکہ پوری دنیا دیکھے کہ یہ ناقابل برداشت اور مذموم حرکت آئندہ کسی نے کی، تو پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بدبخت اللہ تعالیٰ کے اس پاک کلام کو جلا کر عیسائی اور اسلامی دنیا میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہمیں اس خبیث شخص کی خباثت کو عبرت کی مثال بنانا چاہیے اور اس کے لیے ہم تمام سیاسی اور قانونی چارہ جوئی کریں گے جس کے لیے سب سے بہترین فورم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) ہے، میں اجلاس بلانے پر او آئی سی کا شکر گزار ہوں اور اس میں ناصرف مذمتی قرارداد منظور کی بلکہ اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کے لیے تجاویز کا ذکر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سعودی عرب اور پوری اسلامی دنیا کا شکر گزار ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنا ہوگی اور دنیا کے ہر کونے میں جاکر بلند آواز کے ساتھ اس کی ناصرف مذمت کرنی ہے اور بتانا ہے کہ اگر آئندہ کسی نے ایسی حرکت کی تو پھر کوئی ہم سے گلہ نہ کرے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ سویڈن کی حکومت نے اس واقعے کی مذمت کی ہے لیکن میں پوچھتا ہوں کہ ایسا واقعہ انہوں نے کیوں ہونے دیا، یہ وہ سوالیہ نشان ہے جس کے لیے سویڈن کی حکومت کو ہر صورت اپنی پوزیشن کلیئر کرنی ہوگی اور جواب دنیا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آزادی اظہار کے خلاف نہیں ہیں، یہ سب کا حق ہے لیکن کیا کسی کو حق ہے کہ اس کی آڑ میں وہ کسی کے مذہب کے خلاف بات کرے، مسلمانوں کے خلاف پرچار کرے، دنیا میں کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، میری آپ سے گزارش ہے کہ آج یہ ایوان سخت ترین الفاظ میں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تجاویز پیش کرے کہ کس طرح آئندہ کے لیے ہمیں اقوام متحدہ میں اپنی بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام دنیا کے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر ایک آواز اٹھائیں اور انہیں بتائیں کہ اسلام کے نام لینے والے اربوں لوگ اب یہ بدترین حرکت برداشت نہیں کریں گے، یہ ہماری برداشت سے باہر ہے، سویڈن میں ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ چند ماہ پہلے بھی ایسا ہوا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج یہ ایوان پورا حق رکھتا ہے کہ شدید ترین الفاظ میں یہاں تقاریر کی جائیں اور اس کی مذمت کی جائے اور مسلمانوں کے خلاف جان بوجھ کر جو یہ اشتعال انگیزی پیدا کی گئی ہے اس کے خاتمے کے لیے ہم یہاں بھرپور اپنی آواز اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ان سے گزارش کروں گا کہ اس واقعے کے حوالے سے فی الفور اقوام متحدہ کا اجلاس بلائیں اور اس میں تمام اسلامی ممالک کے سربراہان یا ان کے نمائندوں کو بلائیں تاکہ وہ اپنی سربراہی میں ناصرف ایک مذمتی قرارداد منظور کرائیں بلکہ آئندہ کے لیے ایسی حکومتوں اور لوگوں کو تنبیہ بھی کریں جو آج یہ آگ بھڑکانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

سوئیڈن کی حکومت پوری امت مسلمہ سے معافی مانگے، راجا ریاض

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہیں اور متفقہ طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ سویڈش حکومت اس آدمی کے خلاف کارروائی کرے، اس نے جرم کیا ہے، یہ آزادی رائے نہیں بلکہ تقریباً دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا مطالبہ ہے کہ ہماری آج کی قرارداد کے بعد سویڈن کی حکومت بھرپور کارروائی کرے اور اس آدمی کو سخت سزا دی جائے تاکہ دنیا میں آئندہ کوئی جرأت نہ کرسکے کہ ہماری مقدس کتاب کی بے حرمتی کرے۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن کی حکومت پوری امت مسلمہ سے معافی مانگے کیونکہ ان کے شہری نے یہ فعل کیا ہے، وزیراعظم نے کل احتجاج کا اعلان کیا ہے تو اس میں پوری قوم اور ہم سب مل کر اس احتجاج میں شامل ہوں گے کیونکہ یہ ہمارا فرض ہے اور ہر پاکستانی اپنے جذبات کا اظہار کرے۔

راجا ریاض نے کہا کہ یہاں پر صرف سیشن اور قرارداد ہونا کافی نہیں بلکہ حکومت اس قرارداد کو صرف سویڈن کی حکومت نہیں بلکہ ہر اس فورم تک پہنچایا جائے اور پیروی کی جائے اور وزارت خارجہ ہر فورم پر اپنا مؤقف رکھے کیونکہ پاکستان ایک بڑا اسلامی ملک ہے اس لیے بھرپور کردار ادا کرے جس میں ہمارا تعاون بھرپور ہوگا۔

دفترخارجہ کو ہر فورم پر اس معاملے کو مؤثر انداز میں لے جانا چاہیے، یوسف رضا گیلانی

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سویڈن میں جو واقعہ پیش آیا وہ بڑا خوف ناک واقعہ ہے، اس سے مسلمانوں کے دل ہل گئے ہیں اور ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ان کو بہت تکلیف ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مذہب اسلام کی صحیح طریقے سے آگاہی نہیں دی گئی کیونکہ اسلام محبت، امن، اخوت، شفقت اور عدم تشدد کا پیغام دیتا ہے، اس وقت وہ مذہب اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں، ان کا مقصد یہی ہے لیکن وہ اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوسکے اور آج اس طرح کی حرکتیں کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہودیوں کے بارے میں ہولوکاسٹ کے ذریعے پابند کیا جاتا ہے تو ہمارے قرآن پاک کی بے حرمتی اور ہمارے حضور اکرمﷺ کی گستاخی کو بھی ہم ایسے ہی تصور کرتے ہیں بلکہ اس سے زیادہ کرتے ہیں۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین ریاستوں کو پابند کرتا ہے کہ آپ کو کسی طریقے سے تشدد کو روکنا چاہیے اور اگر نہیں روکیں گے تو اس کے اثرات ریاستوں اور ملکوں پر ہوں گے تو دنیا میں اس کا غلط پیغام جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تجاویز مانگی ہیں تو ہمیں سب سے پہلے قومی پالیسی بنانی چاہیے، جو فورم آج آپ نے چنا ہے، اس میں آپ کی اتفاق رائے ہونی چاہیے کہ کیا تجاویز ہونی چاہئیں تو پہلے قومی سطح پر اتفاق رائے اور پھر بین الاقوامی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی کے فورم کو بہت مؤثر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے اور پوری دنیا میں پیغام جانا چاہیے کہ مذہب اسلام امن کا درس دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس قسم کی حرکت ہوئی ہے اس پر سویڈن نے احساس کرتے ہوئے مذمت کی ہے جس پر تھوڑی خوشی ہوئی لیکن مذمت کافی نہیں ہے، اس سے زیادہ مؤثر انداز میں انہیں اظہار کرنا چاہیے، پوپ نے بہت اچھا پیغام دیا۔

انہوں نے کہا کہ پوپ نے عیسائیوں اور مسلمانوں کو لڑانے میں جو ایک کردار ہوسکتا تھا اس کو کم کردیا ہے اور ہمیں بھی عدم برداشت کا موقع ہاتھ جانے نہیں دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ کو اس معاملے کو ہر فورم میں مؤثر طریقے سے لے کر جانا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کی بھی پیروی کرنی چاہیے۔

مشترکہ قرارداد منظور

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی ہے جس میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ سویڈش حکومت مجرموں کے خلاف کارروائی کرے اور آئندہ ایسے واقعات کے سدباب کو یقینی بنائے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے عمل کی شدید مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان تمام مذاہب، عقائد اور ان کی مقدس کتابوں کے احترام پر یقین رکھتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ سویڈش حکام کی جانب سے مجرموں کے خلاف مناسب اقدامات کیے جائیں جن میں قانونی کارروائی شامل ہے جو صرف ان تک ان تک محدود نہ ہو بلکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں ایسی کوئی حرکت نہ ہو۔

اس میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسلامو فوبیا کے واقعات سے بھی اسی سنجیدگی سے نمٹا جائے جس طرح دوسرے مذاہب کے خلاف منافرت کے معاملے سے نمٹا جاتا ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ متعلقہ بین الاقوامی تنظیمیں اور ریاستیں مذاہب کی مقدس علامات بشمول مقدس کتب، مقدس ہستیوں، عبادت گاہوں اور پیروکاروں کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کریں۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ یہ ایوان اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرنے اور مستقبل کی اجتماعی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے او آئی سی اجلاس کے انعقاد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کو سراہتا ہے ۔

قرراداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ بین الاقوامی برادری بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مناسب اقدامات کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی بھی عمل مستقبل میں کبھی نہ ہو۔

پارلیمنٹ نے قرار داد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024