جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی
پاکستان استحکام پارٹی (پی آئی پی) کے سربراہ جہانگیر خان ترین کے بھائی اور پی ایس ایل فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک عالمگیر خان ترین نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گلبرگ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کے مطابق عالمگیر ترین نے مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خودکشی کی، جائے وقوع کو سیل کرکے پستول کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری ہے، ابتدائی تفتیش میں خودکشی کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا۔
گلبرگ تھانے کی حدود میں غالب مارکیٹ کے ایک اپارٹمنٹ سے عالمگیر ترین کی لاش برآمد ہوئی جو پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر جنرل ہسپتال منتقل کردی۔
جہانگیر ترین آج پارٹی کے اجلاس میں موجود تھے جہاں انہیں بھائی سے متعلق اطلاع ملی جس کے بعد وہ عون چوہدری کے ہمراہ فوری طور پر وہاں پہنچے۔
پولیس کے اعلیٰ افسران اور فرانزک ٹیم بھی جائے وقوع پر پہنچ گئی اور وہاں سے ایک تحریری خط بھی برآمد ہوا جس میں ان کی بیماری کا ذکر بھی شامل ہے، تاہم مزید تفتیش کے بعد تفیصلات بتائی جائیں گی۔
پولیس نے کہا کہ عالمگیر خان کی عمر 62 سال تھی اور وہ کافی عرصے سے اپارٹمنٹ میں اکیلے رہائش پذیر تھے۔
زندگی بہت خوبصورت ہے، میں بھرپور زندگی جی رہا تھا، تحریری نوٹ
عالمگیر خان ترین نے مبینہ خودکشی سے قبل اپنے تحریری نوٹ میں لکھا کہ ’میں یہ نہیں کرنا چاہتا تھا، زندگی بہت خوبصورت ہے، میں بھرپور زندگی جی رہا تھا۔‘
انہوں نے نوٹ میں لکھا کہ میں کچھ عرصہ قبل چھٹیوں پر سری لنکا گیا تھا، بیماری نے جب مجھے گھیرا تو سٹی رائیڈ لینا شروع کیا، سخت ادویات کی وجہ سے میرا چہرا اور جلد متاثر ہونے لگی۔
عالمگیر خان نے نوٹ میں لکھا کہ مجھے پڑھنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں اور نیند نہ آنے کا مسئلہ بھی ہوگیا تھا جس کی وجہ سے نیند کی گولیاں کھا کر سوتا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ’مجھے اتنے مسائل ہوگئے کہ بتا نہیں سکتا، اب میں اس بیماری سے تنگ آگیا ہوں۔‘
ملتان سلطان
ملتان سلطانز
ملتان سلطانز کی ویب سائٹ پر موجود پروفائل کے مطابق عالمگیر خان ترین نے جنوبی پنجاب میں ایک معروف کاروباری شخصیت کے طور پر اپنا مقام بنایا تھا، وہ شمیم اینڈ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے، جو جنوبی پنجاب کے لیے پیپسی کو کی آفیشل بوتلر اور فرنچائز ہے۔
عالمگیر خان ترین نے برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے بیچلر کیا اور بعد میں ییل سے اپنی ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی۔
پروفائل میں کہا گیا کہ عالمگیر خان ترین کھیلوں کے شائقین تھے جو معاشرے کی بہتری میں کھیلوں کے کردار پر گہرا یقین رکھتے تھے۔
مزید کہا گیا ہے کہ وہ خواہشمند کھلاڑیوں اور خواتین کے لیے ٹھوس پلیٹ فارم قائم کرنے اور انہیں بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے تھے۔
پروفائل میں کہا گیا ہے کہ عالمگیر خان ترین ڈیٹا پر مبنی طریقہ کار کے پیچھے بھی محرک قوت تھے جس کی فرنچائز پیروی کرتی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ
عالمگیر خان ترین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کو گولی سر کے ایک طرف کان کے اوپری حصے میں لگی اور کنپٹی سے داخل ہوکر گولی بائیں طرف سے نکل گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دماغ کے ٹشوز بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں جبہ زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمگیر خان ترین کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے۔
اظہارِ تعزیت
کرکٹ کمنٹیٹر زینب عباس نے ٹوئٹ کیا کہ ان کے کے جذبات خاندان کے ساتھ ہیں اور انہوں نے عالمگیر خان کو ایک ’خوش مزاج‘ کے طور پر سراہا جنہوں نے اپنے اردگرد ہر کسی کو مسکراہٹ دی۔
گراس روٹس کرکٹ نے کئی دیگر صحافیوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے مالک علی نقوی نے بھی ٹوئٹر پر اپنے ساتھی فرنچائز مالک کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔
علی نقوی نے لکھا کہ عالمگیر خان ترین کے انتقال کی خبر پر صدمہ ہوا، وہ ان بہترین شخصیات میں سے ایک تھے، وہ ہمیشہ زندگی سے بھرپور تھے اور بہت ہی نفیس انسان تھے، ہمارے خیالات اور دعائیں ترین خاندان کے ساتھ ہیں۔
لاہور قلندرز نے کہا کہ ملتان سلطانز کے مالک کی موت سے کرکٹ کمیونٹی میں ایک اہم خلا پیدا ہو گیا ہے۔