• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ذکا اشرف نے پی سی بی کی عبوری کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا

شائع July 6, 2023
— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

ذکا اشرف نے باضابطہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی نئی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین کی ذمہ داری سنبھال لی۔

پی سی بی نے اس پیش رفت کا اعلان ایک پریس ریلیز میں کیا اور ذکا اشرف کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ مسکراتے ہوئے بورڈ کی عمارت کی طرف آر ہے ہیں۔

مینجمنٹ کمیٹی 10 اراکین پر مشتمل ہے جس میں کلیم اللہ خان، اشفاق اختر، مصدق اسلام، عظمت پرویز، ظہیر عباس، خرم سومرو، خواجہ ندیم، مصطفیٰ رمدے اور ذوالفقار ملک شامل ہیں۔

خیال رہے کہ نئی کمیٹی کی تقرری 28 جون کو ذکا اشرف کا پی سی بی چیئرمین کے لیے قانونی مسائل کی وجہ سے انتخاب نہ ہونے کے بعد ہوئی ہے، ذکا اشرف کو پی سی بی چیئرمین بننے کے لیے وفاقی حکومت کی حمایت بھی حاصل تھی۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت پی سی بی انتخابات کے خلاف دائر تمام مقدمات کا مقابلہ کرے گی۔

ذکا اشرف کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بورڈ آف گورنرز میں مصطفیٰ رمدے کے ساتھ اپنی نامزدگی کے بعد صرف انتخابات کے لیے ہاٹ سیٹ سنبھالنے کے لیے تیار تھے، تاہم ان کے انتخاب کے خلاف بلوچستان اور لاہور کی ہائی کورٹس نے حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ذکا اشرف کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد چیئرمین کی نشست سنبھالنے کے لیے تیار تھے۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری کی مکمل حمایت کے ساتھ ساتھ ذکا اشرف کا نام پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی طرف سے بھی 4 مرتبہ تجویز کیا گیا تھا جو کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی ہے۔

نئی انتظامیہ آج (جمعرات) کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈکوارٹر میں پہلا اجلاس بھی منعقد کرے گی۔

یاد رہے کہ 3 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کے حوالے سے حکم امتناع ختم کردیا تھا۔

نئے پی سی بی چیئرمین کے انتخاب کے لیے الیکشن 27 جون کو شیڈول تھے لیکن بلوچستان ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں کے حکم امتناع کے سبب الیکشن ملتوی کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے دو الگ بینچز نے دو ایک جیسی درخواستوں پر پی سی بی کے چیئرمین کا انتخاب روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور دیگر جواب دہندگان سے جواب طلب کر لیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے رپورٹ طلب کر لی تھی، اس کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی چیئرمین پی سی بی کے انتخابات 17 جولائی تک روکنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ سال دسمبر میں نجم سیٹھی کے تقرر کے بعد یہ کمیٹی تحلیل ہوگئی تھی اور پی سی بی کے الیکشن کمشنر احمد شہزاد فاروق رانا نے انتخابات کے انعقاد تک بورڈ کے قائم مقام چیئرمین کا چارج سنبھال لیا تھا۔

نجم سیٹھی کی زیر سربراہی 14 رکنی انتظامی کمیٹی دسمبر میں تشکیل دی گئی تھی تاکہ وہ اپنے مینڈیٹ کو چار ماہ کے عرصے میں پورا کر سکے لیکن اپریل میں دو ماہ کی توسیع دینے کے باوجود یہ انتخابی عمل مکمل نہ کرا سکی، پری پول دھاندلی کے الزامات کے سبب قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے وفاقی علاقوں بشمول ایبٹ آباد، سیالکوٹ اور ملتان سمیت ریجنز میں پولنگ ابھی تک زیر التوا ہے۔

قبل ازیں پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے نجم سیٹھی چیئرمین بورڈ کی دوڑ سے باہر ہوگئے تھے جس کے بعد ذکا اشرف چیئرمین کے عہدے کے لیے مضبوط ترین امیدوار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے جنہیں وزیر اعظم نے بورڈ آف گورنز کے رکن کی حیثیت سے نامزد کردیا تھا جس کے بعد ان کی بورڈ آف گورنرز میں شمولیت کی منظوری پی سی بی بورڈ مینجمنٹ کمیٹی نے دے دی تھی۔

پیپلزپارٹی نے چند روز پہلے ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی بنانے کا مطالبہ کیا تھا، وزیر اعظم نے بورڈ کے 2014 کے آئین کے آرٹیکل 10 (1) (ڈی) کے تحت پیٹرن اِن چیف کی حیثیت سے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے لیے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سینئر وکیل مصطفیٰ رمدے کو نامزد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024