لاہور میں ریکارڈ بارش سے سیلابی صورتحال، 7 افراد جاں بحق
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ریکارڈ موسلادھار بارش کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ شہر میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے باعث مجموعی طور پر 8 افراد جاں بحق ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ لاہور اور لیہ میں بارش کے دوران ڈوبنے سے 2 اموات رپورٹ ہوئیں، لاہور میں کرنٹ لگنے سے 3 اور بارش کے باعث چھتیں گرنے سے 3 اموات رپورٹ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے باعث پنجاب میں مجموعی طور پر 8 اموات رپورٹ ہوئیں اور مختلف حادثات میں مجموعی طور پر 6 افراد شدید زخمی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور صوبائی کنٹرول روم سے تمام تر صورت حال کی نگرانی بھی جاری ہے۔
عمران قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے پنجاب بھر کی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہے، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مشینری اور عملے کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہری نقصانات کی اطلاع کے لیے پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔
قبل ازیں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ صبح سے لاہور میں 291 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 افراد بجلی کا کرنٹ لگنے سے، دو افراد گھر کی چھت گرنے اور ایک بچی سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ آج لاہور میں ریکارڈ موسلادھار بارش ہوئی ہے جس کی توقع نہیں تھی، ہم نے شہر کی سڑکیں صاف کرنے اور نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں ٹیمیں روانہ کردی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کنال میں طغیانی کے باعث مسلم ٹاؤن، گارڈن ٹاؤن اور گلبرگ زیر آب آگئے ہیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رات 9 بجے بارش کا ایک اور مرحلہ متوقع ہے اور متعلقہ حکام اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور وہ خود بھی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں۔
لاہور میں آج صبح سے ریکارڈ موسلادھار بارش کے سبب سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی جبکہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارش اور درخت گرنے کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی (واسا) کے مطابق بارش کے نتیجے میں لاہور کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا، خاص طور پر لکشمی چوک پر سب سے زیادہ 291 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، اس کے علاوہ نشتر ٹاؤن میں 277، پانی والا تالاب اور گلشن راوی میں 268 ملی میٹر بارش ہوئی۔
مزید بتایا گیا کہ لاہور کے کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر شہر کے علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ جمع ہونے والے پانی جیسے مسائل کو حل کیا جاسکے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 گھنٹوں میں لاہور میں وقفے وقفے سے بارش جاری رہنے کی توقع ہے۔
قبل ازیں محسن نقوی نے کہا تھا کہ لاہور میں 9 گھنٹے کے دوران ریکارڈ 272 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، جس کے سبب سڑکوں پر پانی جمع ہوچکا ہے اور اربن فلڈنگ کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اراکین اور انتظامیہ فیلڈ میں ہیں تاکہ پانی کی نکاسی کی جاسکے۔
محسن نقوی نے بتایا تھا کہ میں فیلڈ میں ہوں اور صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں، اور مسلسل اپڈیٹس لے رہا ہوں۔
شہباز شریف کی پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت
دریں اثنا وزیر اعظم شہبازشریف نے طوفانی بارش پر پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت کر دی۔
اپنے بیان میں وزیر اعظم نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کو امدادی ٹیموں کو فوری متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے، میونسپل اور متعلقہ اداروں کے اشتراک عمل کو یقینی بنایا جائے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے ضرورت پڑنے پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور وفاقی اداروں کو پنجاب حکومت کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہریوں کو خبردار کرنے، ٹریفک کے متبادل انتظامات اور نکاسی آب کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ دیہی علاقوں میں شہریوں کی بروقت محفوظ مقامات پر منتقلی، مال مویشیوں کو بچانے اور اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے لیے فوری اور ضروری اقدامات تیز کیے جائیں۔
انہوں نے گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا سمیت تمام پہاڑی علاقوں کی انتظامیہ کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت کردی۔
خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش سے 3 افراد جاں بحق
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارش اور درخت گرنے کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا کے مطابق 2 افراد کی اموات شانگلہ جبکہ ایک خاتون کی موت کرک میں ہوئی۔
بیان میں بتایا گیا کہ بارش سے منسلک حادثات کے سبب 7 افراد زخمی بھی ہوئے اور 6 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
شدید بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ریلیف سیکریٹری عبدالباسط نے حکام کو ہدایات جاری کیں کہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جائے۔
شدید بارشوں کی پیشگوئی، اربن فلڈنگ کا خدشہ
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے، جس سے ارب فلڈنگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے بھی تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ممکنہ طور پر 8 جولائی سے شروع ہونے والے بارش کے سلسلے کے حوالے سے الرٹ رہیں۔
بتایا گیا تھا کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، پوٹھوہار ریجن، بالائی اور وسطی پنجاب اور شمال مشرقی بلوچستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس دوران بالائی پنجاب، اسلام آباد، کشمیر اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش بھی ہوسکتی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا تھا کہ اس سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔
پنجاب میں مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، سرگودھا، میانوالی، فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بہاولنگر، نارووال، سیالکوٹ، ساہیوال، گوجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، لاہور، بکھر، لیہ، تونسہ، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
مزید بتایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں چترال، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، مالاکنڈ، بالاکوٹ، چارسدہ، مردان، پشاور، کوہاٹ، کرم، بنوں، وزیرستان اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔
بلوچستان کے زیادہ تر حصوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے تاہم زیارت، قلات، خضدار، ژوب اور بارکھان میں کہیں کہیں ہواؤں کے ساتھ تیز بارش ہوسکتی ہے۔