گزشتہ دورِ حکومت میں پاک-چین تعلقات خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات، جسے دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہیں سکا، ان میں دوست نما دشمنوں نے دراڑ ڈالنے اور اسے خراب کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
اسلام آباد میں سی پیک منصوبے کے 10 سال مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستانی اور چینی قیادت کی انتھک محنت و عزم کی کہانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سال قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2013 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور چین کے سابق وزیراعظم پاکستان آئے جن سے میں نے اپنے قائد کے ہمراہ ملاقات کی، چینی وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چین آنے کی دعوت دی اور اس طرح سی پیک کے سفر کا آغاز ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد بیجنگ میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی یاددگار تقریب ہوئی، ان 10 برسوں میں نواز شریف کی قیادت میں سی پیک نے رفتار پکڑی جو کبھی پاکستان کی معاشی تاریخ میں کبھی نہیں سنی گئی تھی۔
’سی پیک منصوبوں میں ریکارڈ قائم کیے گئے‘
ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر اور وزیر اعظم کی مکمل حمایت سے ہم نے پاکستان کی سرزمین کو نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر سب سے تیزی سے بدلتے ہوئے دیکھا، ہم نے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، ہائیڈل پاور منصوبوں، اورنج لائن، روڈ انفرا اسٹرکچر کے منصوبے مکمل کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہزاروں چینی انجینیئرز اور ورکرز کے ساتھ ساتھ پاکستانی انجینیئرز اور ورکرز نے دن رات کام کیا اور ریکارڈ قائم کیے گئے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مثال کے طور ساہیوال کول پاور منصوبہ 30 ماہ میں مکمل کیا گیا لیکن اتنے بڑے حجم کا پاور پروجیکٹ چین میں 48 مہینوں میں مکمل ہوا، یہ دونوں ممالک کے درمیان وہ عزم و لگن تھی جس نے تاریخ رقم کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے بھائی چینی صدر کی سی پیک اور پاکستانی عوام کے لیے مکمل حمایت اور چینی قیادت، چینی کمپنیوں، چینی عوام کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی ٹیم، حکومتی عہدیداروں اور دیگر کا اس عظیم کام پر شکریہ ادا کرتا ہوں جو آنے والے وقتوں تک یاد رکھا جائے گا۔
’مشکل وقت میں مدد کرنے پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘
شہباز شریف نے چینی ناظم الامور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے اور آپ کی ٹیم کے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں، ساتھ ہی چینی کی کشادہ دلی کے عزم اور ایسے مشکل وقت میں آپ کے کردار پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں چینی صدر اور چینی حکومت کا ایسے وقت میں ہماری مدد کرنے پر شکر گزار ہوں کہ جو ہمارے ملک کی تاریخ کا مشکل وقت تھا، جب آئی ایم ایف معاہدے پر اتفاق نہیں ہوا تھا اور عملے کی سطح کے سمجھوتے پر دستخط ہونا باقی تھے، اس مشکل وقت میں چین پاکستان کو امید دلانے کے لیے موجود تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نواز شریف، ان کی ٹیم اور پاکستانی عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، نواز شریف کی قیادت میں 5 جولائی 2013 کو بیجنگ میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے وہ پہلا ایم او یو تھا جس نے حقیقت کا روپ دھارا۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت اور کمپنیوں کی جانب سے سی پیک کے تحت 25.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو انتہائی شفاف رہی۔
’دوست نما دشمنوں نے پاک چین تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے میں نہ صرف کیڑے نکالنے کی کوشش کی گئی بلکہ بلاوجہ انتہائی بھونڈے الزامات لگائے گئے جس سے نہ صرف سی پیک کی رفتار کم ہوئی بلکہ پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات، جسے دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہیں سکا، ان میں دوست نما دشمنوں نے دراڑ ڈالنے اور انہیں خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ جب سے مخلوط حکومت آئی ہے، اس کے تمام زعما نے مل کر پاک۔چین تعلقات کو اسی مقام پر لا کھڑا کرنے کے لیے مخلصانہ اور بہترین کاوشیں کیں اور آج میں کہہ سکتا ہوں یہ دوستی وہی دوستی ہے جو نواز شریف کے زمانے میں یا اس سے پہلے تھی اور اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اب سی پیک کا منصوبہ نیا رخ اختیار کرے گا، اب ہمیں خصوصی اقتصادی زونز بنانے ہیں جہاں صنعتکاری، پیداوار ہوگی جہاں سے برآمدات ہوں گی، زراعت کے میدان میں پاک ۔ چین اشتراک کرنے کا موقع ملا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گوادر پورٹ پر برف جم چکی ہے، ایک سال میں ناموافق حالات کے باوجود بڑی کوششیں کر کے واپس فعال کیا گیا حالانکہ آئے روز مارچ کے اعلانات، کبھی دھرنا دیا جارہا ہے،کبھی کہا جارہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرو پاکستان سری لنکا بننے جارہا ہے، پاکستان دشمنی کی اس سے بدترین صورت کوئی اور نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ مشکل ترین وقت میں چین نے ہمارا ہاتھ تھاما اور 5 ارب ڈالر کے خود مختار اور کمرشل قرضے واپس کیے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی، برادر ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامی ترقیاتی بینک نے ہماری مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت پاکستان کو ایک موقع ملا ہے اور ہم آئی ایم ایف کی شرائط جن کی گزشتہ حکومت نے دھجیاں اڑائیں ہم ان کی پاسداری کریں گے، ہمیں اب اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا اور محنت کرنی ہے۔