مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر جون میں گر کر 29.4 فیصد ہوگئی، وزیرخزانہ
وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 29 فیصد پر آگئی ہے اور مئی میں 38 فیصد کے مقابلے میں جون میں 29.4 فیصد ہوگئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات اور بروکیج ہاؤس نے کہا کہ پاکستان کی سالانہ مہنگائی کی شرح جون میں بدستور 29.4 فیصد رہی اور مئی میں ریکارڈ 38 فیصد بلند سطح کے بعد اس میں زبردست کمی آگئی ہے۔
مہنگائی میں کمی کے اعداد شمار بدترین معاشی بحران کے دوران عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط کے بعد سامنے آئے ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات نے کہا کہ ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح جون میں منفی اعشاریہ 3 فیصد کم ہوئی ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون میں اشیا کی قیمتیں جنوری کے بعد کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ مالی سال 23-2022 میں اوسط مہنگائی 29.18 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو گزشتہ سال کے 12.15 کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔
اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر بالترتیب 27.34 فیصد اور 32.41 فیصد تک بڑھی ہے۔
مہنگائی میں سال بہ سال اضافہ
- بیوریجز اور تمباکو: 109.53 فیصد
- کلچر: 67.97 فیصد
- گھریلو آلات کی مینٹیننس: 41.65
- دیگر اشیا اور خدمات: 40.12 فیصد
- ریسٹورنٹس اور ہوٹلز: 36.37 فیصد
- کھانے کی اشیا: 24.82 فیصد
- کپڑے: 20.96 فیصد
- ٹرانسپورٹ: 20.30 فیصد
- صحت: 19.13 فیصد
- ہاؤسنگ: 11.64 فیصد
- تعلیم: 8.56 فیصد
- مواصلات: 6.81 فیصد
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ سربراہ طاہر عباس نے کہا کہ اس کمی کو ہائی بیس افیکٹ اور غذائی اشیا اور مقامی پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے جوڑا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024 کے لیے مہنگائی کی شرح 20.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، بنیادی طور پر بیس امپیکٹ اور روپے کی قدر میں متوقع استحکام سے اشیا کی قیمتوں میں بہتری اس کی وجوہات ہیں۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کے پیکیج سے پاکستان کو بڑا ریلیف ملا ہے جبکہ ملک کو ادائیگیوں کے توازن میں بحران کا سامنا تھا اور ڈیفالٹ کے خطرات منڈلا رہے تھے۔
حکومت نے سخت اقدامات اور مالی پالیسی میں ردوبدل سے آئی ایم ایف کا اعتماد حاصل کیا حالانکہ معاشی بحران اس قدر شدید ہوگیا تھا کہ مئی میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی تھی۔