• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

او آئی سی کا ہنگامی اجلاس میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اجتماعی اقدامات پر زور

شائع July 2, 2023
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے سویڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور مذہبی بنیادوں پر نفرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق او آئی سی کی طرف سے یہ بیان بدھ کے روز سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سعودی عرب میں بلائے گئے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین برہیم طحٰہ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے، جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی حمایت سے روکتا ہے۔

خیال رہے کہ کئی سال قبل عراق سے سویڈن فرار ہونے والے ایک شخص نے ملک میں عیدالاضحیٰ کے پہلے دن اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کے اوراق پھاڑ کر نذرآتش کر دیے تھے، بعد ازاں پولیس نے اس کے خلاف نسلی یا قومی گروہ کے خلاف مظاہرے کرنے اور اسٹاک ہوم میں جون کے وسط سے لگی آگ پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔

سویڈن میں پیش آنے والے اس واقعے پر پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق اور ایران سمیت متعدد ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

او آئی سی نے واقعے کے ایک دن بعد اس معاملے پر بات چیت کے لیے اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

57 ممالک کی بین الحکومتی تنظیم ’او آئی سی‘ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ اجلاس سعودی عرب نے اسلامی سربراہی کانفرنس کی صدارت کی حیثیت سے طلب کیا تھا اور یہ او آئی سی کے ہیڈکوارٹرز جدہ میں میں ہوگا۔

او آئی سی نے مزید کہا تھا کہ ہنگامی اجلاس میں واقعے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بھی غور کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایک بیان میں او آئی سی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا عمل رواداری، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کو ترک کرنے کے اقدار کو عام کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے منافی ہے۔

تنظیم نے اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کا اعادہ کیا تھا اور دنیا بھر کی متعلقہ حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

او آئی سی نے عالمی سطح پر سب کے لیے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام اور ان کی پابندی کے لیے اقوام متحدہ کے منشور پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

سویڈن کی ’اسلاموفوبک‘ عمل کی مذمت

علاوہ ازیں سویڈن کی حکومت نے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ’اسلاموفوبک‘ قرار دیا۔

سویڈن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’حکومت پوری طرح سمجھتی ہے کہ سویڈن میں مظاہروں کے دوران افراد کی طرف سے کیے جانے والے اسلاموفوبک اعمال مسلمانوں کے لیے ناگوار ہو سکتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ قرآن پاک یا کسی اور مقدس متن کو نذرآتش کرنا ایک جارحانہ اور توہین آمیز فعل اور صریح اشتعال انگیزی ہے۔

سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ نسل پرستی، زینو فوبیا اور متعلقہ عدم برداشت کے اظہار کی سویڈن یا یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ سویڈن کے پاس ’اجلاس، اظہار اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر محفوظ حق ہے۔‘

ایران کا احتجاجاً سویڈن میں سفیر بھیجنے سے گریز

دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے آج کہا کہ ایران اس واقعے پر احتجاجاً سویڈن میں نیا سفیر بھیجنے سے گریز کرے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے مقدس ترین اسلامی کتاب کی توہین پر مذمت کا اظہار کیا تھا۔

وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’اگرچہ سویڈن میں نئے سفیر کے تقرر کے لیے انتظامی طریقہ کار ختم ہوگیا ہے، لیکن سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے سفیر کو بھیجنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کب تک سویڈن میں سفیر نہیں بھیجے گا۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ

خیال رہے کہ 28 جون کو 37 سالہ سلوان مومیکا نے قرآن پاک کے بارے میں اپنی ’رائے کا اظہار‘ کرنے کے لیے پولیس سے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

احتجاج سے قبل اس شخص نے نیوز ایجنسی ’ٹی ٹی‘ کو بتایا تھا کہ وہ آزادی اظہار کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ جمہوریت ہے، اگر وہ ہمیں بتائیں کہ ہم ایسا نہیں کر سکتے تو یہ خطرے میں ہے۔

پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اور اپنے اردگرد عربی میں اس عمل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان اس شخص نے میگا فون کے ذریعے کئی درجن کے ہجوم سے خطاب کیا۔

جائے وقوع پر موجود صحافیوں نے بتایا کہ مختلف اوقات میں اس شخص نے قرآن پاک کو زمین پر پھینکا اور سویڈن کا جھنڈا لہراتے ہوئے چند اوراق کو نذرآتش کردیا۔

واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے ایک رہنما پالوڈن نے ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا تھا جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔

اسی شخص نے 21 جنوری کو بھی سویڈن میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے اسلام اور امیگریشن مخالف مظاہرے کے دوران ایسی ہی حرکت کا ارتکاب کرتے ہوئے قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذرآتش کرکے بے حرمتی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024