• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، 55 روپے کی بُلند ترین سطح پر

شائع July 1, 2023
حکومت نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا — فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا — فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے بعد وفاقی حکومت نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں فی لیٹر 5 روپے کا اضافہ کردیا جس کے بعد یہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

پیٹرول کی قیمت میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا، گزشتہ روز پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 55 روپے کردی گئی، جس کا اطلاق آج سے ہوگیا۔

حکومت نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا جبکہ ڈیزل ساڑھے 7 روپے مہنگا کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں گزشتہ چند روز کے دوران ڈیزل کی قیمتوں میں ساڑھے تین ڈالر کا اضافہ اوگرا نے رپورٹ کیا ہے، اسی طرح سے پیٹرول کی قیمت میں بھی رجحان اوپر کا ہے۔

اوگرا کی جانب سے جاری نوٹی فکشن کے مطابق پیٹرول کی زیادہ سے زیادہ ایکس مل قیمت فروخت 187.80 روپے ہے جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 55 روپے عائد کیے گئے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل ایک اور شرط پوری کر دی گئی ہے، پاکستان نے ایکس مل قیمت میں ساڑھے 7 روپے کمی کے باوجود پیٹرول کی قیمت 262 روپے فی لیٹر برقرار رکھی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو بڑھا کر 55 روپے فی لیٹر کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 25 جون کو وزیر خزانہ نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی آرڈیننس میں ترمیم پیش کی تھی جو کہ قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔

ترمیم کے تحت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی حد 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کردی گئی تھی، جس کے بعد وفاقی حکومت کو 60 روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کا اختیار مل گیا۔

واضح رہے کہ کہ گزشتہ روز (30 جون) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوگیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس کا اعلان قرض دہندہ ادارے کی جانب سے کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی حمایت کے لیے پالیسیوں پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے‘۔

آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات حالیہ بیرونی جھٹکوں سے معیشت کو مستحکم کرنے، میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے، کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے میں حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ایس بی اے پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024