فرانس: پولیس فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت، حکومت کا بحالی امن کیلئے ہر راستہ اپنانے کا عزم
فرانسیسی حکومت نے شمالی افریقی نژاد نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بحال کرنے لیے ہر قسم کا راستہ اپنانے کا عزم کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق پیرس میں شمالی افریقی نژاد 17 سالہ نوجوان نیل ایم کی پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت کے بعد مشتعل افراد کی طرف سے ملک بھر میں عمارتوں اور کاروں کو آگ لگانے اور دکانوں کو لوٹنے کے پیش نظر حکومت نے امن بحال کرنے کے لیے تمام آپشنز کا جائزہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 17 سالہ نوجوان کی ہلاکت نے پولیس تشدد کے واقعات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں امتیازی سلوک کے الزامات سے غریب، نسلی مخلوط اور شہری برادریوں میںٖ غصہ بڑھ گیا ہے۔
حکام کے مطابق دو سو سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں اور 875 افراد کو راتوں رات گرفتار کیا گیا ہے جہاں ملک بھر کے قصبوں اور شہروں میں مشتعل افراد کی افسران کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جبکہ عمارتوں کے ساتھ ساتھ بسوں اور دیگر گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں کو لوٹ لیا گیا۔
ادھر وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے بتایا کہ حکومت امن بحال کرنے کے لیے ’تمام آپشنز‘ پر غور کرے گی، تاہم اس سے قبل انہوں نے پرتشدد واقعات کو ناقابل برداشت اور ناقابل معافی قرار دیا تھا۔
صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کہیں گے کہ وہ اپنے فیڈز سے فسادات سے متعلق ’انتہائی حساس‘ فوٹیج کو ہٹا دیں اور حکام کو تشدد کو ہوا دینے والے صارفین کی شناخت ظاہر کرنے میں مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ بدامنی سے متاثرہ علاقوں میں کچھ غیر متعینہ عوامی تقریبات منسوخ کردی جائیں گی۔
فرانس کے دوسرے سب سے بڑے جنوبی شہر مارسیلی میں حکام نے عوامی مظاہروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ تمام پبلک ٹرانسپورٹ مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے بند ہو جائے گی اور ریسٹورنٹس کو باہر کھانے کے علاقے جلد بند کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ تشدد پر قابو پانے کے لیے وزیر داخلہ نے جمعرات کی رات قومی پولیس کی تعیناتیوں کو چار گنا بڑھا کر 40 ہزار افسران کر دیا تھا جن میں سے 249 زخمی ہوگئے تھے۔
فرنسیسی وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کرنے والی کمپنی کا عملہ بھی جھڑپوں کے دوران پھینکے گئے پتھروں سے زخمی ہوا ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ 79 پولیس چوکیوں پر راتوں رات حملہ کیا گیا اور ساتھ ہی 34 ٹاؤن ہالز اور 28 اسکولوں سمیت 119 سرکاری عمارتوں پر بھی حملہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں کئی کیسینو سپر مارکیٹوں کو لوٹ لیا گیا جبکہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے پرامن اجتماع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرانسیسی حکام سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال قانونی، متناسب اور غیر امتیازی ہو۔
2020 میں ان کی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر نسل پرستی کو ’زیرو ٹالرنس‘ بنانے کا عزم کیا تھا۔
نوجوان پر گولی چلانے والے پولیس اہلکار کو باضابطہ تفتیش کے تحت رکھا گیا ہے۔
ادھر امریکی سفارت خانے نے ٹوئٹر پر کہا کہ امریکیوں کو بڑے اجتماعات اور پولیس کی اہم سرگرمیوں کے علاقوں سے گریز کرنا چاہیے جبکہ برطانیہ کے حکام نے شہریوں کو نقل و حمل اور مقامی کرفیو میں ممکنہ رکاوٹ بننے سے خبردار کیا۔