• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

دعا ہے موجودہ معاہدہ آخری ہو، اس کے بعد ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، وزیر اعظم

شائع June 30, 2023
وزیراعظم نے کہا کہ کئی ہفتوں سےعالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ہونے والی  بات چیت انتہائی مثبت پر نتیجے پر پہنچی—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ کئی ہفتوں سےعالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ہونے والی بات چیت انتہائی مثبت پر نتیجے پر پہنچی—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونا کوئی ’لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ‘ ہے، قوم دعا کرے کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ پاکستان قرض لے رہا ہو اور اس کے بعد خدا کرے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

لاہور میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کئی ہفتوں سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ہونے والی بات چیت انتہائی مثبت نتیجے پر پہنچی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عوام پر تکالیف، معاشی بوجھ کی وجہ جاننا ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایثار اور قربانی کا جذبہ خاندانوں اور قوموں کو مشکلات سے پاک کرتا ہے، قومی یکجہتی اور یکسوئی اور محنت ایسے عوامل ہیں جو قوموں کو مشکلات سے نکالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 تک پاکستان نواز شریف کی قیادت میں بہت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا اور ہمارے بدترین ناقدین کو بھی اس پر اختلاف کرنے کی جرات نہ تھی کیونکہ اس وقت ہماری ترقی کی شرح 6.2 تھی اور پاکستان دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں شمار ہونے لگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں بڑی تیزی سے سی پیک معاہدے پر عمل ہوا، بجلی کے منصوبے مکمل ہوئے، پن بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا، سڑکوں کا جال بچھایا گیا اور شمسی توانائی سے منصوبے لگائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دوسری قوموں کے ساتھ تیزی سے اس دوڑ میں بھاگ رہا تھا پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو اقتدار کے منصب پر زبردستی بٹھایا گیا اور 2018 تاریخ کا بدترین الیکشن تھا اور پھر اس کے نتیجے میں کیا ہوا کہ پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ گفتگو میں اتنی ہچکچاہٹ دکھائی کہ اس میں 6 ماہ لگ گئے کہ گفتگو کرنی ہے یا نہیں کرنی اور جب معاہدہ ہوا تو سنگ دلی کے ساتھ اس کی دھجیاں اڑائی گئیں اور پاکستان کے وقار کو خاک میں ملانے کی ناپاک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں عالمی اداروں کا ہم پر سے اعتماد اٹھ گیا۔

’غلطیاں ضرور ہوئی ہوں گی لیکن خیانت نہیں کی‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی وبا کورونا کے دوران پوری دنیا میں تباہی آئی لیکن اس دوران جن چیزوں کو حاصل کیا جا سکتا تھا وہ بھی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے گنوائی گئی، مثلا قدرتی گیس 3 ڈالر پر آگئی تھی مگر اس کے باجود بھی اس کا سودا نہیں کیا گیا، آج بڑی محنت کے بعد آذربائیجان کے ساتھ گیس کا معاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت نے حتی الامکان کوشش کی، انسان ہیں ہم سے بھی ضرور غلطیاں ہوئی ہوں گی، لیکن جان بوجھ کر قومی خزانے میں خیانت نہیں کی گئی، اگر کوئی ایسی مثال ہے تو میرے سامنے رکھیں میں اس پر انکوائری کروں گا، اس 14 ماہ میں ہم نے جو گندم یا کھاد خریدی وہ سب سے کم بولی دینے والوں سے خریدے گئے جس میں اربوں روپے کی بچت ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ حکومت نے معیشت کو بری طرح سے تباہ کیا، اسی طریقے سے جو فتنہ سازی کی گئی، سورش پیدا کی گئی اور پاکستان کو سیاسی غیرمستحکم کرنے کے لیے زور لگایا گیا اور دن رات بیانیے بنائے گئے، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو ختم کرنے کے لیے سازشیں کی گئیں اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑا گیا اور باہر ممالک اور اداروں کو خبردار کیا گیا کہ اگر آپ نے پاکستان کی مدد کی تو امپورٹڈ حکومت سب کچھ برباد کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیرس اجلاس میں سری لنکا کے صدر نے آئی ایم ایف سربراہ سے ملاقات کرانے میں مدد کی لیکن یہاں دوست نما دشمن پاکستان کو سری لنکا بنانے کی باتیں کر رہے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک ایک گھٹنے سے زیادہ گفتگو ہوئی، خطوط لکھے اور اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم نے شرائط پوری کرنے کی بھرپور کوشش کی، اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں نے حصہ ڈالا لیکن اس کے باجود بھی بات نہیں بن رہی تھی لیکن پھر پیرس میں آئی ایم ایف سربراہ سے طویل ملاقات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ اب 30 جون قریب ہے وقت نہیں رہا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کی کونی شرائط تسلیم نہیں کی، ہم سب نے اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگالیا ہے صرف اس لیے کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے نہ دیں اور پاکستان کے استحکام کے لیے ہم نے کڑوے فیصلے کیے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ 2 ارب ڈالر کے گیپ کا کیا ہونا ہے جس کے بعد میں نے اسحٰق ڈار سے رابطہ کیا اور کہا کہ پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے کچھ کریں، مجھے وہاں پتا چلا کہ اسلامک ورلڈ بینک کے چیئرمین آئے ہوئے اور میں نے اپنے سفیر کے ذریعے ان کو ملاقات کے لیے پیغام بھیجا اور ان سے ملاقات کرکے 2 ارب ڈالر دینے کی درخواست کی جس کے بعد انہوں نے واپس جاکر ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پیرس میں ہونے والی میٹنگ ٹرننگ پوائنٹ تھی جس کے بعد اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوگیا ہے جو کہ بورڈ کی میٹنگ کے حوالے سے بہت بڑی سیڑی ہے کیونکہ 12 جولائی کو بورڈ کی میٹنگ ہوگی جس کے لیے 3 ارب ڈالر کا ’اسٹینڈ بائے ایگری منٹ‘ بنایا گیا ہے جو کہ 9 ماہ کا پروگرام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف سربراہ اور ان کی ٹیم کا شکرگزار ہوں جنہوں نے پیرس ملاقات میں سنجیدگی دکھائی جبکہ میں پاکستان میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم کا انتہائی شکر گزار ہوں جو کئی راتوں تک جاگتے رہے۔

’گزشتہ 3 ماہ میں چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا‘

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ’لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ‘ ہے کہ قرضوں سے قومیں بستی اور خوشحال ہوتی ہیں ایسا کبھی نہیں ہوتا یہ قرض ہمیں مجبوری میں لینا پڑ رہا ہے اور میں تمام پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ دعا کریں یہ آخری مرتبہ ہو کہ پاکستان قرض لے رہا ہو اور اس کے بعد خدا کرے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے 1991 میں آخری بار آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے اس کو خیرآباد کہہ دیا جبکہ ترکیہ نے 2007 میں معاہدہ کے بعد خیرآباد کہہ دیا لیکن ہم پتا نہیں کتنی بار آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور ان تین چار ماہ میں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے کلیدی کردار ادا کیا ہے جبکہ سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا وعدہ کیا اس پر معاہدہ ہو چکا ہے اسی طرح متحدہ عرب امارات اور اسلامی ورلڈ بینک نے ایک ایک ارب ڈالر دینےکا وعدہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں ہے، جب میں برادر ممالک سے ملتا ہوں تو وہ سمجھتے ہیں چائے پی لی ہے اب شہباز شریف قرضوں کی بات کریں گے۔

’9 مئی اس سازش کی کڑی تھی جس کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ روکنا تھا‘

انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے، دیوالیہ ہونے کے امکانات کم تھے لیکن نگران حکومت میں کیا ہوتا اور اگر خدانخواستہ دیوالیہ ہوجاتا تو میں خود کو معاف نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہاں تک کہا کہ پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے، آئی ایم معاہدے کے خلاف دوصوبوں کے وزرائے خزانہ کو خطوط لکھنے کا کہا، میں بتانا چاہتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات بھی اس سازش کی کڑی ہے، یہ اس سے جڑی ہوئی ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین دن تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا، وہ پاکستان کو تباہ کرنے کی گھناؤنی سازش تھی، جس میں اندر اور باہر سے دوست نما دشمن بھی شامل تھے، انہوں نے 9 مئی کی سازش کی تاکہ نہ آئی ایم ایف کا پروگرام ہو اور نہ کچھ اور ہو، ملک ڈیفالٹ کرجائے، یہاں پر تباہی ہوجائے، انارکی ہوجائے۔

وزیراعظم نے وضاحت کی کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرض کے حصول کے لیے جہاں ہماری حکومت کی کوشش ہے وہیں نئے سپھ سالار کی بھی بڑی کوشش ہے جنہوں نے آگے بڑھ کر مدد کی اور ان ممالک سے روابط کیے اسی طرح وزیر خارجہ نے بھی بھرپور سفارت کاری کی۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں سے نکلنے کے پیش نظر زراعت کے لیے ہم نے جامع پروگرام بنایا ہے جبکہ آئی ٹی سیکٹر میں بھی اربوں روپے ایکسپورٹ کر سکتے ہیں ان اہداف کے لیے ماسٹر پلان بنایا ہے جس کو ’ریوائول آف پاکستان‘ بھی کہتے ہیں

وزیراعظم نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان ترقی کرے گا اور ہماری ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا، لہٰذا ہم نے یہ ماسٹر پلان بنایا ہے جس سے 40 لاکھ نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور سب محنت و ایثار سے ہوگا۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ ’بریک تھرو‘ کا سہرا وزیر اعظم کو دے دیا

اس موقع پر وزیر خزانہ اسحٰق داڑ نے پیرس میں آئی ایم ایف کے ساتھ بریک تھرو حاصل کرنے کا سہرا وزیر اعظم کو دیتے ہوئے کہا کہ میں نظرثانی شدہ بجٹ میں مزید 215 ارب روپے ٹیکس لگانے اور اخراجات میں 85 ارب روپے کمی کرنے سے گریزاں تھا لیکن وزیراعظم نے مجھے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے جولائی میں ہونے والے اجلاس کے تین سے چار دنوں میں پاکستان کے لیے ایک ارب 18 کروڑ ڈالر جاری کر دیے جائیں گے۔

’پاکستان دیوالیہ ہونے والا ملک نہیں، کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا‘

انہوں نے کہا کہ اسٹینڈ بائی انتظام پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 30 واں پروگرام ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ کچھ عناصر ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی افواہیں پھیلا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کو جواب دیا جانا چاہیے، پاکستان دیوالیہ ہونے والا ملک نہیں ہے، یہ ملک کبھی ڈیفالٹ نہیں ہو گا، اگر خدانہ خواستہ آئی ایم ایف پروگرام نہ بھی ہوتا تو بھی ہم پلان بی کے لیے متحرک تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کیا اور اب وقت آگیا ہے کہ شرح نمو کو بڑھانے پر توجہ دی جائے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ حکومت اپنی مدت کی تکمیل تک ملک کے غیر ملکی ذخائر کو 14-15 ارب ڈالر تک لے جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کے لیے وزیراعظم کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، معاہدہ کے دوران مشکلات آئیں مگر اﷲ تعالیٰ نے کامیاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 10 روز میں معاہدے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو آمادہ کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی اور پاکستان کے باہر بھی لوگ یہ مایوسی پھیلاتے رہے ہیں کہ کہ ملک ڈیفالٹ کرے گا اور وہ یہ بھی کہتے رہے کہ یہ ایک ارب ڈالر بانڈ ادا نہیں کر سکیں گے تاہم شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں بانڈ ادا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نہ ہم نے بانڈ کی ادائیگی میں تاخیر کی اور نہ پیرس کلب سے رجوع کیا، ہم نے ہر ادائیگی وقت پر کی ہے، اس کے لیے اﷲ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا، کچھ لوگ ڈیفالٹ کی گمراہ کن افواہیں پھیلاتے رہے، پاکستان کو دوبارہ 24ویں معیشت بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت نے بجٹ میں جو وعدے کئے ہیں ان تمام پر سرعت کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ میں وزیراعظم نے قائدانہ کردار ادا کیا، طارق باجوہ سمیت وزارت خزانہ کی ٹیم، سیکریٹری خزانہ امداد اﷲ بوسال، علی طاہر اور وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ایف بی آر کی ٹیم بشمول طارق پاشا نے بھی معاہدہ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، انہوں نے سابق سیکریٹری خزانہ حامد شیخ کے کردار کو بھی سراہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اکثر نظرثانی شدہ بجٹ اہداف پورے نہیں ہوتے لیکن چند دن پہلے پاکستان کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا، 7151 ارب روپے کا ایک نیا ریکارڈ ایف بی آر نے حاصل کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2023-24ء کے دوران پٹرولیم لیوی کی اوسط 55 روپے ہو گی جبکہ اس کی حد 60 روپے مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری ٹیم کی مشترکہ کاوشوں سے آئی ایم ایف معاہدہ ہوا، پاکستان ڈیفالٹ ہو گا نہ ہم ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پلان بی بھی یہی تھا کہ ہم نے ڈیفالٹ نہیں کرنا ہے، ہماری پہلی ترجیح یہ رہی ہے کہ پاکستان کے وقار اور نام پر حرف نہیں آنے دینا ہے۔

سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا چاہئے، ہم نے گذشتہ پانچ سال میں اپنے بیرونی وسائل سے زیادہ اخراجات کئے ہیں جہاں ملک میں جمہوریت ضروری ہے وہیں مالیاتی ڈسپلن بھی ضروری ہے۔

قبل ازیں وزیراعظم نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے سے پاکستان معاشی استحکام حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

اپنے ٹوئٹ میں انہوں کہا تھا کہ اس معاہدے سے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے اور ملک پائیدار معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوگیا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کا اعلان قرض دہندہ ادارے کی جانب سے کیا گیا۔

اس معاہدے کا پاکستان کو طویل عرصے سے انتظار تھا جس کی ڈولتی معیشت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا سامنا کررہی تھی۔

تقریباً 8 ماہ کی تاخیر کے بعد ہوا یہ معاہدہ جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، جس سے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مشکلات کا شکار پاکستان کو کچھ مہلت ملے گی۔

9 مہینوں پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے، کیوں کہ ملک 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج سے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا، جس کی میعاد جمعہ (آج) ختم ہو گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024