وزارت بین الصوبائی رابطہ کی آڈیٹر جنرل سے نجم سیٹھی کے دور میں پی سی بی کے معاملات کے آڈٹ کی درخواست
بین الصوبائی رابطہ کی وزارت (آئی پی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے گزشتہ 6 ماہ کے معاملات کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) سے باضابطہ رابطہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے ایک سرکاری خط کے ذریعے اٹارنی جنرل آفس سے گزشتہ 6 ماہ کا پی سی بی کا خصوصی آڈٹ کرنے کی درخواست کی ہے جس کے دوران نجم سیٹھی بورڈ کی عبوری انتظامی کمیٹی کے سربراہ تھے۔
ایک خط میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر، سیکریٹری، وزارت بین الصوبائی رابطہ نے 22 دسمبر 2022 سے 20 جون 2023 کے درمیان عارضی انتظامی کمیٹی کی مدت کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات کے خصوصی آڈٹ کا اہتمام کرنے کی خواہش کی ہے۔
خط میں درخواست کی گئی کہ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ (وفاقی حکومت) کو ہدایت کی جائے کہ وہ 22 دسمبر 2022 سے 20 جون 2023 کے عرصے کے لیے بلا تاخیر پی سی بی بشمول پی ایس ایل 8 کا خصوصی آڈٹ کرائیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عبوری انتظامی کمیٹی جس نے حال ہی میں اپنی توسیع شدہ مدت مکمل کی، اپنے دور میں کئی ریجنز کے انتخابات کرانے میں ناکام رہی، اب حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کے نامزد کردہ ذکا اشرف کو پی سی بی کا نیا چیئرمین مقرر کرنا چاہتی ہے۔
تاہم حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے ان کے انتخابی عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
دریں اثنا سبکدوش ہونے والی مینجمنٹ کمیٹی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی نے آئی پی سی کے وزیر احسان الرحمٰن مزاری کی درخواست پر آئی پی سی کے ملازمین کے لیے تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے اعزازیہ اور ان کے حلقے ضلع کشمور کے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز کے طور پر دیے۔
رابطہ کرنے پر احسان الرحمٰن مزاری نے کہا کہ انتظامی کمیٹی کی مدت کا خصوصی آڈٹ کرانے کے ان کے اعلان کے رد عمل کے طور پر کچھ عناصر معاملے کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
جب ان سے پی سی بی کی جانب سے آئی پی سی کی وزارت کے ملازمین اور ان کے ضلع کشمور کے سیلاب زدگان کے لیے مبینہ طور پر جاری کیے گئے فنڈز کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر نے جواب دیا کہ ’ جی ہاں، مینجمنٹ کمیٹی کے دور میں آئی پی سی کے اسپورٹس ونگ کو پی سی بی کی جانب سے اعزازیہ ملا، پی سی بی نے میری درخواست پر وزارت کے اسپورٹس ونگ کے ملازمین کے لیے اعزازیہ دیا تھا اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک سیلاب زدگان کے لیے فنڈز اور امداد کا تعلق ہے، میں یہ واضح کر دوں کہ یہ صرف پی سی بی نہیں تھا، بلکہ میں نے کئی تنظیموں سے سیلاب زدگان کی مدد کی درخواست کی تھی، پی سی بی نے متاثرین کے لیے فنڈز فراہم کیے تو اس میں غلط کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’دراصل (انتظامی کمیٹی کے) خصوصی آڈٹ سے بچنے کے لیے شرمناک الزامات لگائے جا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے دور میں پی سی بی کے معاملات میں مبینہ طور پر غلط کاموں کی متعدد رپورٹس سامنے آئیں اس لیے سچ تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ نے زور دے کر کہا کہ ’چاہے کچھ بھی ہو خصوصی آڈٹ کیا جائے گا‘۔