• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

سری نگر: بھارت مخالف جلوسوں کے خدشے کے پیشِ نظر نمازِ عید پر پابندی

شائع June 29, 2023 اپ ڈیٹ June 30, 2023
حکام نے سری نگر میں جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام نے سری نگر میں جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں حکام نے بھارت مخالف جلوسوں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کی تاریخی عیدگاہ میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی۔

’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سری نگر کی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حکام نے مرکزی عیدگاہ میں عیدالاضحی کی نماز پر پابندی عائد کر دی۔

بیان میں کہا گیا کہ عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ حکام نے انجمن اوقاف جامع مسجد کو آگاہ کیا ہے کہ جمعرات (29 جون) کو مرکزی عیدگاہ سری نگر میں عید الاضحیٰ کی نماز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ روز کی صبح انجمن اوقاف کے عہدیداروں کو اس فیصلے سے آگاہ کیا۔

’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو خدشہ تھا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت دینا خطرناک ہو گا کیونکہ لوگوں کا یہ اجتماع ماضی کی طرح بھارت مخالف جلوس میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اوقاف نے عید گاہ میں نمازِ عید کی ادائیگی پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو افسوس ناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اوقاف کا کہنا ہے کہ عیدگاہ (جو کہ خاصص طور پر اجتماعی نمازوں کے لیے مخصوص مرکزی جگہ ہے) میں نماز پر پابندی انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، جس سے سری نگر اور اس سے باہر رہنے والے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور جموں و کشمیر کے خراب حالات کی عکاسی بھی ہوئی۔

’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق اوقاف نے میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کی بھی مذمت کی جو عموماً نماز عید سے پہلے خطبہ دیتے ہیں۔

علاوہ ازیں ’کشمیر میڈیا سروس‘ نے کہا کہ حکام نے سری نگر میں جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا جبکہ مظاہروں کو ناکام بنانے کے لیے کئی علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی، نیم فوجی دستے اور پولیس اہلکار سڑکوں پر دیکھے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024