جدہ میں امریکی قونصل خانے کے باہر فائرنگ، حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک
سعودی عرب کے شہر جدہ میں امریکی قونصلیٹ کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جاری بیان میں کہا کہ قونصل خانے کے باہر ہونے والی فائرنگ میں کسی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
سعودی پریس ایجنسی نے پولیس ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ شام 6بجکر45 منٹ پر کار سوار ایک شخص قونصل خانے کی عمارت کے سامنے رکا اور ہاتھ میں ہتھیار لیے باہر نکلا۔
اس نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور حملہ آور مارا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فائرنگ کے تبادلے میں قونصلیٹ کی حفاظت پر مامور ایک نیپالی سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوا اور بعد میں اس کی موت واقع ہو گئی۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا کہ ہم ہلاک ہونے والے گارڈ کے اہل خانہ اور پیاروں سے دل کی گہرائیوں سے تعزیت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی فورسز نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا، امریکا نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور وہ سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
اس نے کہا کہ قونصل خانے کو وقتی طور پر بند کر دیا گیا ہے اور اس حملے میں کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا۔
یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب سعودی عرب حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے آئے ہوئے 18 لاکھ سے زائد مسلمانوں کی میزبانی کررہا ہے۔
بحیرہ احمر کے ساحلی شہر جدہ میں واقع امریکی قونصل خانہ اس سے قبل بھی حملوں کا نشانہ رہا ہے اور 4 جولائی 2016 کو امریکی یوم آزادی کے موقع پر ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
دسمبر 2004 میں ہوئے ایک اور حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
جدہ حال ہی میں امریکی سفارتی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے کیونکہ امریکا اور سعودی عرب مل کر سوڈان میں برسر پیکار جرنیلوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے جون کے اوائل میں جدہ کے دورے کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔