فرانس: پولیس کی فائرنگ سے نوجوان ہلاک، ملک بھر میں پرتشدد احتجاج
فرانس میں پولیس کی جانب سے نوجوان کو گولی مارنے کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پیرس میں ٹریفک اسٹاپ کے دوران پولیس کی طرف سے ایک نوجوان کو گولی مارنے نے ملک کے مضافاتی علاقوں کو راتوں رات ہلا کر رکھ دیا ہے اور مشہور شخصیات نے بھی قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے جہاں پولیس نے قتل کے بارے میں ابتدائی طور پر جھوٹ کا سہارا لیا۔
پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ 17 سالہ نوجوان نیل ایم کو دو پولیس اہلکاروں نے منگل کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پکڑ لیا۔
پولیس نے ابتدائی طور پر بتایا کہ ایک افسر نے نوجوان پر گولی چلائی کیونکہ وہ اپنی گاڑی افسر کی طرف چلا رہا تھا، لیکن سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو واقعات کے اس ورژن کے برعکس ہے۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دو پولیس اہلکار اسٹیشنری کار کے کنارے کھڑے ہیں، جن میں سے ایک ڈرائیور کی طرف ہتھیار سے اشارہ کر رہا ہے جہاں ایک آواز سنائی دیتی ہے کہ ’تمہیں سر میں گولی لگنے والی ہے۔‘
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کار کے چلتے ہی پولیس افسر پوائنٹ بلینک فائر کرتا ہے جس کے فوراً بعد کار حادثے کا شکار ہوجاتی ہے اور کچھ ہی دیر میں کار سوار کی موت ہوگئی۔
کار سوار کی موت نے پیرس کے مغربی مضافاتی علاقے نانٹیرے میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران ڈبوں کو آگ لگا دی گئی اور ایک میوزک اسکول میں بھی آگ لگائی گئی، جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس پھینکنے کی کوشش کی جس کے بعد کچھ پڑوسی مضافاتی علاقوں میں بھی احتجاج ہونے لگا۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے کہا کہ رات بھر 31 افراد کو گرفتار کیا گیا، 24 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے اور 40 کے قریب کاروں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
38 سالہ پولیس اہلکار کو گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا جس کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس سے قتل کی تفتیش جاری ہے۔
مقتول نوجوان نیل ایم کے وکیل یاسین بوزرو نے کہا کہ وہ پولیس اہلکار کے خلاف قتل عام اور اس کے ساتھی کے خلاف شوٹنگ میں ملوث ہونے پر قانونی شکایت درج کرائیں گے۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ وہ پولیس اہلکاروں کے خلاف جھوٹی گواہی کے لیے مزید شکایت درج کرائیں گے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیل ایم نے ان سے بھگانے کی کوشش کی تھی اور کار میں دو مسافر تھے جن میں سے ایک بھاگ گیا اور ایک نوعمر کو مختصر وقت کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔
مشہور شخصیات اور کچھ سیاست دانوں نے فائرنگ پر نفرت، تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس واقعے کو ’ناقابل بیان‘ اور ’ناقابل معافی‘ قرار دیا۔
ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ایک نوجوان مارا گیا ہے، یہ ناقابل فہم اور ناقابل معافی ہے، اس کیس نے پوری قوم کو متاثر کیا ہے، تاہم انہوں نے متاثرہ خاندان کے لیے احترام اور پیار کا اظہار کیا۔
فرانسیسی مردوں کی قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان اور پیرس سینٹ جرمین کلب کے اسٹار کھلاڑی کائیلین ایمباپے نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’میں اپنے فرانس کے لیے تکلیف محسوس کر رہا ہوں۔‘
فٹ بال ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ایک ناقابل قبول صورتحال، میرے تمام احساسات نیل کے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ ہیں، ایک ایسا ننھا فرشتہ جو ہمیں بہت جلد چھوڑ کر چلا گیا۔
اداکار عمر سائی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ نام کے لائق انصاف اس بچے کی یاد کو عزت بخشے گا۔
جیرالڈ ڈرمینین نے پارلیمنٹ میں ویڈیو فوٹیج کو انتہائی حیران کن قرار دیا۔
آج انہوں نے کہا کہ اگر افسران کے خلاف الزامات برقرار رہے تو ان کو معطل کر دیا جائے گا۔
وزیر نے اعلان کیا کہ کسی بھی مزید تشدد سے نمٹنے کے لیے 2 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔