کاربن اکاؤنٹنگ کے نئے قواعد میں ’گرین ہاؤس‘ گیس کا اخراج ہدف
بڑی کمپنیوں کے لیے اپنی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی اطلاع دینے کے لیے مشترکہ معیارات کی نقاب کشائی کارپوریٹ دنیا میں پائے جانے والے آب و ہوا کے گمراہ کن دعووں کو روک سکتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فی الحال زیادہ تر بڑی کمپنیاں یہ رپورٹ کرتی ہیں کہ وہ ہر سال فضا میں کتنے ٹن کاربن کا اخراج کرتے ہیں لیکن اعداد و شمار اکثر قابل اعتماد نہیں ہوتے۔
ڈیٹا کا ناقص معیار اور عام معیارات کی کمی کمپنیوں کو اپنے آب و ہوا کی اسناد کو بڑھاوا دینے کی اجازت دیتی ہے۔
گزشتہ روز انٹرنیشنل سسٹین ایبلٹی اسٹینڈرڈز بورڈ (آئی ایس ایس بی) کے جاری کردہ نئے معیارات 2024 سے دنیا بھر میں کمپنیوں کے لیے یکساں پائیداری اور آب و ہوا کے معیارات طے کریں گے۔
انٹرنیشنل سسٹین ایبلٹی اسٹینڈرڈز بورڈ کے چیئرمین ایمانوئل فیبر نےکہا کہ گرین واشنگ اس دن ختم ہو جائے گی جب ہمارے طے کردہ معیارات مارکیٹوں میں اہم مقام حاصل کرلیں گے۔
فرانسیسی فوڈ کمپنی ڈینون کے سابق چیف ایگزیکٹو فیبر نے کہا کہ معیارات کا مقصد مالیاتی مارکیٹ کو دی گئی معلومات کے بارے میں یقین دلانا ہے۔
انٹرنیشنل سسٹین ایبلٹی اسٹینڈرڈز بورڈ کو انٹرنیشنل فنانشل رپورٹنگ اسٹینڈرڈز فاؤنڈیشن نے بنایا تھا جو کہ بین الاقوامی اکاؤنٹنگ کے قوانین کنٹرول کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔
آئی ایس ایس بی نے کہا کہ نئے معیارات سرمایہ کاری کے فیصلوں سے آگاہ کرنے کے لیے پائیداری کے بارے میں کمپنی کے انکشافات پر اعتماد بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
آئی ایس ایس بی نے کہا کہ پہلی بار معیارات کمپنی کے امکانات پر آب و ہوا سے متعلق خطرات اور مواقع کا اثر ظاہر کرنے کے لیے ایک عام زبان بناتے ہیں۔
کمپنیوں کو رضاکارانہ طور پر معیارات اپنانا ہوگا، یا حکومتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا ان سے ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔
ادھر ممالک 2015 کے پیرس موسمیاتی معاہدے کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سیلسیس میں اضافے کو محدود کرنے کی امید میں وسط صدی تک کاربن غیر جانب داری حاصل کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
اس سے کمپنیوں کی تعمیل کرنے کے لیے ضوابط کا ایک پیج ورک تیار ہو رہا ہے اور کمپنیوں اور ان کے شیئر ہولڈرز دونوں کے لیے، منتقلی میں مالیاتی داؤ زیادہ سے زیادہ اہم ہوتے جا رہے ہیں۔
آزاد تھنک ٹینک ای تھیر جی میں پائیدار مالیات کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کیٹ لیوک نے کہا کہ جب بہت سے ممالک ایک ہی وقت میں قواعد و ضوابط اور تقاضے بنا رہے ہیں تو یہ کمپنیوں کے لیے ایک ڈراؤنے خواب کا منظر ہے۔
بہت سے ممالک میں آئی ایف آر ایس اکاؤنٹنگ کے معیارات درکار ہیں جبکہ دیگر ممالک میں بہت سی کمپنیاں بین الاقوامی مالیات کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ان کا استعمال کرتی ہیں۔
عام زبان
آئی ایس ایس بی کا خیال ہے کہ جاپان اور برطانیہ سمیت متعدد ریاستیں جلد ہی نئے آب و ہوا کے معیار کو لازمی بنائیں گی اور امید ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین بھی اس سے اپنائے گا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین اپنے معیارات پر کام کر رہی ہے، جس میں حیاتیاتی تنوع اور انسانی حقوق بھی شامل ہوں گے اور آئی ایس ایس بی کو امید ہے کہ وہ ہم آہنگ ہوں گے۔
آئی ایس ایس بی کے معیارات اس بات کی بھی وضاحت کرتے ہیں کہ کمپنیاں اپنے براہ راست اور بالواسطہ اخراج کی پیمائش کس طرح کرتی ہیں۔