پنجاب میں عیدالاضحیٰ پر دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ
پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے عید الاضحیٰ پر دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے صوبے کے 3 حساس شہروں سے کالعدم تنظیم داعش کی خاتون رکن سمیت 9 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کے دوران خاتون سمیت 9 دہشت گردوں کو گرفتارکر لیا جن کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، گرفتار خاتون بھی کالعدم داعش کے نیٹ ورک کی متحرک رکن ہے۔
دہشت گردوں سے دستی بم، خودکش جیکٹ بنانے کا سامان اور نقدی برآمد کی گئی، گرفتار دہشت گردوں میں عدنان، عبدالحلیم، شیراز، بلقیس اور عمر بن خالد کے نام شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کالعدم تنظیم کے نیٹ ورک عیدالاضحیٰ پر دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے تھے، دہشت گردوں کے خلاف مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی نے رواں ہفتے 124 کومبنگ آپریشنز کیے جن میں 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی شرپسند عناصر کی سرکوبی کے لیے کوشاں ہے۔
رواں ماہ 5 جون کو آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے بتایا تھا کہ خیبرپختونخوا کے علاقے چارباغ سے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک اہم دہشت گرد رفیع اللہ عرف جواد اور دہشت گردوں کے سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
قبل ازیں رواں برس 14 مارچ کو سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی انویسٹی گیشن نے کراچی میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے اہم دہشت گرد کو گرفتار کر لیا تھا۔
10 مارچ کو سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر کارروائی کرتے ہوئے لاہور سمیت 3 شہروں سے 12 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
اسی طرح 4 مارچ کو پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور اور سرگودھا سے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 8 دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
رواں سال 21 جنوری کو پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے صوبے بھر میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی مختلف کارروائیوں میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 5 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ 2023 میں پاکستان کو دہشت گردی کے مزید واقعات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پاکستانی سیکیورٹی حکام طویل عرصے سے کہتے رہے ہیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر پاکستان مخالف مسلح گروپ افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں۔
طالبان کی حکومت نے پاکستان میں تشدد کے خاتمے کے لیے کالعدم ٹی ٹی پی اور پاکستانی سیکیورٹی حکام کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کی میزبانی کی، تاہم گزشتہ سال دونوں اطراف کی جانب سے سخت شرائط کے باعث مذاکرات ناکام ہو گئے۔
کئی ماہ تک افغانستان کی جانب سے سرحد پار کوئی حملہ نہیں ہوا تھا، تاہم مذاکرات میں ناکامی کے بعد گزشتہ برس نومبر میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہوگیا۔
حکومت نے مذاکرات معطل ہونے کے بعد سے دہشت گردوں کے خلاف بالخصوص خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں حساس اداروں کی جانب سے فراہم کردہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔