• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

اسٹیٹ بینک نے شرح سود 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کردی

شائع June 26, 2023 اپ ڈیٹ June 27, 2023
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ اعلان بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے ہنگامی اجلاس کے بعد سامنے آیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ایم پی سی نے وضاحت کی ہے کہ 12 جون کو ہونے والے اس کے گزشتہ اجلاس کے مہنگائی کے آؤٹ لک میں ممکنہ اضافے کے خطرات بڑھ گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایم پی سی سمجھتی ہے کہ یہ خطرات بنیادی طور پر آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کے تناظر میں مالیاتی اور بیرونی شعبوں میں کیے گئے نئے اقدامات کے نفاذ سے پیدا ہو رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود مثبت طور پر مستحکم رکھنے کے لیے آج کا یہ اعلان ضروری تھا، یہ اقدام مالی سال 2025 کے اختتام تک درمیانی مدت کے ہدف کی افراط زر کی شرح کو 5 سے 7 فیصد تک کم کرنے میں مدد کرے گا۔

واضح رہے کہ 12 جون کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کا جائزہ لینے کے بعد اگلے دو ماہ تک شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے 21 فیصد تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اعلان میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نشان دہی ہے کی کہ مئی 2023 میں افراط زر اپنے عروج پر رہی اور کمزور طلب، صارفین اور کاروباری اداروں کی افراط زر کی توقعات میں آسانی، عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان اس تشخیص کے پیچھے اہم عوامل ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ طلب کے دباؤ میں کمی اور افراط زر کی توقعات میں نرمی، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اعتدال سے جون 2023 کے بعد سے افراط زر کم کرنے میں مدد ملے گی۔

پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اس حوالے سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 تک افراط زر کو 5 سے 7 فیصد تک لانے کے لیے کرنٹ پالیسی ریٹ برقرار رکھنا لازمی ہے۔

حکومت معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کی منظوری کی منتظر

خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبات کے مطابق بجٹ پر نظر ثانی کرنے کے بعد حکومت کو اشد ضروری بیل آؤٹ فنڈز حاصل کرنے کے لیے آئندہ چند روز میں عالمی قرض دہندہ ادارے کی جانب سے منظوری کے اعلان کی توقع ہے۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے عملے اور وزارت خزانہ کے درمیان تقریباً تمام اضطرابی مسائل وزیر خزانہ کی اختتامی بجٹ تقریر سے چند گھنٹے قبل دور کر دیا گیا تھا‘، ایک عہدیدار نے مزید کہا کہ نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کے بارے میں اعلان آئی ایم ایف کا استحقاق ہے اور اب محض رسمی کارروائی ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ اب یہ آئی ایم ایف مشن پر منحصر ہے کہ وہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور فنڈز کے اجرا کے لیے حتمی تاریخوں کا تعین کرے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ 30 جون تک کے کیلنڈر پر نہیں ہے جب 2019 کے ساڑھے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔

حکومت کی جانب سے بجٹ میں نظر ثانی کے تحت کیے گئے اقدامات میں 215 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات، اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتی، غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد پر ایمنسٹی واپس لینا، درآمدی پابندیوں کا خاتمہ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مختص رقم میں 16 ارب روپے کا اضافہ اور پیٹرولیم لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کے اختیارات شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024