• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پنجاب: مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش، مخلتف حادثات میں 20 افراد جاں بحق

شائع June 26, 2023
لاہور میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کلب چوک سے آواری چوک تک بارش کا پانی موجود ہے—فوٹو:ڈان نیوز
لاہور میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کلب چوک سے آواری چوک تک بارش کا پانی موجود ہے—فوٹو:ڈان نیوز
لاہور میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کلب چوک سے آواری چوک تک بارش کا پانی موجود ہے—فوٹو:ڈان نیوز
لاہور میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کلب چوک سے آواری چوک تک بارش کا پانی موجود ہے—فوٹو:ڈان نیوز

پنجاب کے مختلف شہروں میں تیز ہوا کے ساتھ موسلا دھار بارش کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرنٹ لگنے، عمارات گرنے، آسمانی بجلی اور ڈوبنے کے واقعات میں 20 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز موسم کی شدت نے پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں انفرااسٹرکچر اور مویشیوں کو بھی نقصان پہنچایا تھا اور آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں اموات نارووال، سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں رپورٹ ہوئیں۔

ترجمان ریسکیو 1122 پنجاب فاروق احمد نے صوبے کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش کے باعث پیش آئے واقعات میں ہونے والی اموات کی تصدیق کی۔

ترجمان ریسکیو 1122 پنجاب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ صوبائی دارالحکومت میں دیواریں اور چھتیں گرنے سے 10 جبکہ چنیوٹ میں 3 افراد زخمی ہوئے، اس کے علاوہ شیخوپورہ میں بھی ایک شخص زخمی ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ آسمانی بجلی سے نارووال میں 5 اور شیخوپورہ میں 2 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ آسمانی بجلی گرنے سے 7 لوگ زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔

ترجمان ریسکیو 1122 نے کہا کہ کرنٹ لگنے کے 61 واقعات ہوئے جن میں زخمی ہونے والے 54 لوگوں کو فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئی، اس دوران الیکٹرک شاک ایمرجنسیز میں 6 افراد کی اموات ہوئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈوبنے کے 10 حادثات پیش آئے جن میں 7 افراد کی موت واقع ہوئی۔

لاہور میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کلب چوک سے آواری چوک تک بارش کا پانی موجود ہے، بارش کی وجہ سے ٹریفک سست روی کا شکار ہے، پانی کی وجہ سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہو رہی ہیں جب کہ ٹریفک وارڈن گاڑیوں کو دھکا لگا پانی سے نکالنے میں شہریوں کی مدد کر تے نظر آئے۔

سٹی ٹریفک پولیس افسر لاہور کیپٹن(ر) مستنصر فیروز نے شہریوں سے محتاط ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ پانی کم ہونے تک غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی اپیل کی۔

سی ٹی او لاہور نے تمام سرکل افسران کو سڑکوں پر الرٹ رہنے کا حکم دیا جس کے بعد فوک لفٹرز اور بریک ڈاؤنز نشیبی مقامات پر تعینات، کردیے گئے۔

کیپٹن(ر) مستنصر فیروز نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ ایمرجنسی کی صورت میں فوری شہریوں کی مدد کو یقینی بنایا جائے، شہریوں کو ٹریفک کا کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، مصروف اور نشیبی شاہراہوں پر اضافی وارڈنز تعینات کر دئیے گئے، بارشی موسم میں شہری الیکٹرک تنصیبات، پولز سے دور رہیں اور شہری بارش میں احتیاط سے ڈرائیونگ کریں۔

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ وارڈنز برساتی، رین کوٹ اور رین بوٹس کے استعمال کو یقینی بنائیں، شہری راہنمائی اور مدد کےلئے ہمہ وقت ہیلپ لائن 15 پر کال کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم کا لاہور میں سیلابی صورتحال اور شہریوں کی پریشانی کانوٹس

وزیراعظم شہبازشریف نے لاہور میں سیلابی صورتحال اور شہریوں کی پریشانی کانوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو نکاسی آب کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے برساتی صورتحال میں تمام متعلقہ اداروں کی ٹیموں کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ شہریوں کو تکلیف اور پریشانی سے بچانے کے لئے کوئی سستی نہ دکھائی جائے، برساتی صورتحال کے پیش نظر مسلسل مانیٹرنگ اور انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور 24گھنٹے کی بنیاد پر نکاسی آب کے انتظامات کیے جائیں۔

وزیراعظم نے برسات اور سیلابی پانی کے پیش نظر ٹریفک کی روانی اور متبادل راستوں کی بروقت نشاندہی یقینی بنانے اور ملک کے دیگر علاقوں میں حفاظتی اور پیشگی انتظامات کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ صوبائی حکومتیں اور ضلعی انتظامیہ اشتراک عمل سے شہریوں کو پریشانی سے بچائیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کے باعث ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حادثات میں اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024