ویگنر گروپ کی بغاوت کے بعد روسی وزیر دفاع پہلی بار منظرِ عام پر آگئے
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو ہفتے کے روز ہوئے ایک معاہدے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آگئے جو حکام کے مطابق ویگنر کے کرائے کے گروپ کی جانب سے مسلح بغاوت ختم کرنے کے لیے کیا گیا، بغاوت کا مقصد انہیں معزول کرنا تھا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع کی جانب سے پیر کی صبح جاری کی گئی ایک ویڈیو میں سرگئی شوئیگو کو ایک ساتھی کے ساتھ طیارے میں پرواز کرتے اور روس کے زپاڈ (مغربی) ملٹری گروپ کے زیر انتظام کمانڈ پوسٹ پر رپورٹس سنتے ہوئے دیکھا گیا ۔
ویڈیو میں کوئی آواز نہیں تھی اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دورہ کہاں اور کب ہوا تھا۔
روس کے وزارت دفاع کے ٹی وی چینل زویزڈا نے کہا کہ جسمانی طور پر محفوظ اور پرسکون دکھائی دینے والے سرگئی شوئیگو نے گروپ کے کمانڈر کرنل جنرل یوگینی نکیفوروف کی جانب سے یوکرین میں فرنٹ لائنز پر موجودہ صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ سنی تھی۔
اپنی بغاوت میں جس کے دوران انہوں نے جنوبی روس میں روس کے فوجی ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول سنبھال لیا، باغی گروپ کے باس یوگینی پریگوزن نے مطالبہ کیا تھا کہ چیف آف جنرل اسٹاف سرگئی شوئیگو اور ویلری گیراسیموف کو ان کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ ’انصاف بحال کر سکیں‘۔
یوگینی پریگوزن نے دونوں افراد پر شدید نااہلی اور بدعنوانی کا الزام لگایا تھا اور وہ طویل عرصے سے ان کی برطرفی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔
ویلری گیراسیموف کو اس کے بعد سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا اور کریملن کی جانب سے بغاوت کو ختم کرنے والے معاہدے کے بارے میں بیان جاری کرتے ہوئے عہدیداروں کی تبدیلی کے بارے میں بھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
کریملن نے کہا کہ عہدیداروں کی تبدیلی کا معاملہ صرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا استحقاق ہے اور شاید ہی کسی معاہدے کا حصہ بن سکتا تھا۔
زویزڈا نے کہا کہ روسی وزیر دفاع نے اپنے دورے پر زپاڈ فوجی گروپ کے لیے نئی ریزرو فورسز کی تشکیل کے بارے میں سنا تھا اور اس بات کو نوٹ کیا تھا کہ اس نے روسی فوج کی ’اعلی کارکردگی‘ کو ’دشمن کے فوجی سازوسامان کا پتا لگانے اور تباہ کرنے اور نشاندہی کردہ علاقوں میں اہلکاروں کے جمع ہونے کے بارے میں بتایا ہے۔ ’
بیان میں کہا گیا کہ کہ وزیر دفاع نے انہیں محاذ پر بہت پیچھے یوکرینی افواج کی نقل و حرکت ناکام بنانے کے دشمن کے منصوبوں کو ظاہر کرنے کے لیے فعال جاسوسی جاری رکھنے کا کام سونپا تھا۔
زویزڈا نے کہا کہ سرگئی شوئیگو نے اس بات پر بھی خصوصی توجہ دی ہے جسے وہ ’خصوصی فوجی آپریشن میں شامل فوجیوں کے لیے ہمہ جہت تعاون کی تنظیم اور اہلکاروں کی محفوظ رہائش کے لیے حالات کی تخلیق‘ کہتے ہیں۔
بیلاروسی رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی میں کریملن کے ساتھ معاہدے کے بعد اچانک مشرقی یوکرین کے روس کے زیر قبضہ علاقے کی جانب واپس جانے سے پہلے ہفتے کے روز ویلری پریگوزین کی قیادت میں باغی ماسکو کی جانب بڑھے تھے تاکہ وہ روس کی بدعنوان اور نااہل فوجی قیادت کو ہٹا سکیں۔
کریملن کے بیان کے مطابق اس معاہدے کے تحت باغیوں کے کیمپوں میں واپسی کے بدلے میں ان کے خلاف مجرمانہ الزامات کو ختم کر دیا گیا جبکہ اس کے سربراہ ویلری پریگوزن معاہدے کے تحت بیلاروس منتقل ہو جائیں گے۔