بھارتی حکومت کی وزیراعلیٰ منی پور کو نسلی فسادات کے خاتمے کیلئے ’مزید محنت‘ کرنے کی ہدایت
بھارتی ریاست منی پور میں بھاری سیکیورٹی کی موجودگی کے باوجود نسلی گروہوں کے درمیان کشیدگی میں 50 روز گزرنے کے باجود کمی نہیں آسکی اور پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں جب کہ وفاقی حکومت نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو حکم دیا کہ وہ بحالی امن کے لیے مزید محنت کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق شمال مشرقی ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے بات چیت کے لیے نئی دہلی طلب کیے جانے کے بعد کہا کہ مجھے وزیر داخلہ نے مشورہ دیا ہے کہ منی پور میں دیرپا امن بحالی کے لیے مزید محنت کروں۔
امیت شاہ اور این بیرن سنگھ دونوں کا تعلق ایک ہی سیاسی جماعت سے ہے۔
میانمار کی سرحد پر واقع ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت ہے جہاں کم از کم 80 افراد ہلاک اور 40ہزار سے زیادہ شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔
مئی کے اوائل میں منی پور میں تشدد اکثریتی قبیلے میتی، جو زیادہ تر ہندو ہیں اور ریاست کے دارالحکومت امپھال کے آس پاس رہتے ہیں، اور ارد گرد کی پہاڑیوں میں بسنے والے عیسائی کوکی قبیلے کے لوگوں کے درمیان تھا۔
فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
اس نے کوکی قبیلے میں طویل عرصے سے یہ خدشہ بھی پیدا کر دیا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اور ان کی پارٹی کو نسلی کشیدگی ختم کرنے کے لیے مزید کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
این بیرن سنگھ نے کہا کہ مجھے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ روابط کے مزید ذرائع پیدا کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ ہم ریاست میں مستقل امن قائم کر سکیں۔
منی پور کی حکومت نے اتوار کے روز ریاست میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی میں مزید پانچ روز کی توسیع کرتے ہوئے اسے 30 جون تک بڑھا دیا۔
رپورٹ کے مطابق ریاست منی پور میں قبائلی گروپس میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب کہ میٹی قبیلے کے افراد کی جانب سے حکومت کی شیڈولڈ قبائل کیٹگری میں شامل کرنے کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا۔
اس کیٹیگری میں جانے کے بعد انہیں سرکاری ملازمتوں اور کالجوں میں داخلوں کا مخصوص کوٹہ فراہم کیا جائے گا جب کہ اقدام کا مقصد اسٹرکچرل عدم مساوات اور امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنا ہے۔
بھارت کے شمال مشرق میں نسلی اور علیحدگی پسند گروپوں کے درمیان کئی دہائیوں سے بےامنی دیکھی جارہی ہے، ان واقعات میں ملوث گروہ زیادہ تر خودمختاری یا بھارت سے علیحدگی کے خواہاں ہیں، 1950 کی دہائی سے صرف منی پور میں ہی کم از کم 50 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
ان تنازعات میں گزشتہ برسوں کے دوران کافی کمی ہوگئی ہے جبکہ بہت سے گروہوں نے نئی دہلی کے ساتھ مزید اختیارات کے لیے معاہدے کرلیے ہیں۔