میئر الیکشن میں غیر حاضر رہنے والے 11 بلدیاتی نمائندے پی ٹی آئی سے خارج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے میئر کے انتخاب کے دوران ووٹنگ سے گریز کرکے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر نو تشکیل شدہ مقامی حکومت کے اپنے 11 منتخب ارکان کو پارٹی سے نکال دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی جانب سے 11 اراکین کے لیے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ان کے ’غیر تسلی بخش جوابات یا شوکاز نوٹسز کا جواب دینے میں ناکامی‘ کا حوالہ دیا گیا، جو گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ 15 جون کو ہونے والے میئر کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے 30 سے زائد منتخب اراکین کی عدم موجودگی شہر کے میئر کے لیے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کی شکست اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی جیت کا باعث بنی تھی۔
پارٹی سے نکالے گئے 11 ارکان میں اسد اللہ، صلاح الدین، امجد علی، عاصم حیدر، اسلم نیازی، زبیر موسیٰ، سلیمان خان، عزیز اللہ، محمد کبیر، عبدالغنی اور صنوبر فرحان شامل ہیں جو شہر کے مختلف علاقوں سے مختلف عہدوں پر منتخب ہوئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ ’پارٹی (پی ٹی آئی) نے ایک 12 رکنی کمیٹی قائم کی تھی، جس میں لیگل ونگ کے اراکین بھی شامل تھے تاکہ ان اراکین کے کیسز کو دیکھیں۔‘
کمیٹی کی سربراہی ریٹائرڈ جج رانا ذکی کر رہے تھے جس نے میئر کراچی کے انتخاب میں حصہ نہ لینے پر 32 منتخب اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی اب بھی اپنا کام کر رہی ہے اور ان 11 ارکان کے جوابات (شو کاز نوٹسز کے خلاف) غیر تسلی بخش پائے گئے جس کی وجہ سے انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔
پارٹی کے دیگر اراکین جو سٹی کونسل کا حصہ تھے اور انہیں بھی میئر کے انتخاب میں حصہ نہ لینے پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا تھا، ان کے بارے میں سوال پوچھنے پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھنے والی کمیٹی ان کے معاملات کا الگ سے تجزیہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے اکثریت نے شوکاز نوٹسز کے جوابات بھیجے ہیں، کئی معاملات میں جوابات میں مزید وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی نے انہیں طلب کیا اور پوچھ گچھ کی اور ان کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔
حلیم عادل شیخ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے میئر کے الیکشن سے غیر حاضری کے فیصلے کی وجوہات بتاتے ہوئے اس کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی جن کا جائزہ لیا جارہا ہے لیکن ان 11 اراکین میں سے کچھ وجہ بتانے میں ناکام رہے جبکہ کچھ نے اظہارِ وجوہ کے نوٹس کا جواب دینے کی بھی زحمت نہیں کی۔