’گرو‘ کے کردار پر کسی خواجہ سرا کا انتخاب کیوں نہیں کیا؟ علی رحمٰن نے وجہ بتادی
نیا ڈراما سیریل ’گرو‘ میں اصل خواجہ سرا کا انتخاب نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے اداکار علی رحمٰن خان کہتے ہیں کہ ’ہم نے کئی آڈیشن کیے، بدقسمتی سے کوئی خواجہ سرا اداکار نہیں مل سکا‘۔
پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ اور ڈراما سیریل ’سرِراہ‘ کے بعد انٹرسیکس/خواجہ سرا جیسے حساس موضوع پر مبنی ایک اور ڈراما نشر ہورہا ہے جس میں اداکار علی رحمٰن خان پہلی بار خواجہ سرا کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایکسپریس انٹرٹینمنٹ پر نئے آنے والے ڈرامے ’گرو‘ کی 4 اقساط نشر ہوچکی ہیں، جس پر مداحوں کی جانب سے علی رحمٰن خان کی اداکاری اور ڈرامے کی کہانی کو بے حد سراہا جارہا ہے۔
اداکار نے حال ہی میں انڈیپنڈنٹ اردو کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے ’گرو‘ کے کردار کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
اداکار نے کہا کہ یہ ڈراما کرنے میں بہت زیادہ محنت اور وقت لگا اس لیے خوش ہوں کہ محنت رنگ لا رہی ہے۔
انہوں نے یہ کردار کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’اداکار کو ہمیشہ کچھ مختلف کردار ادا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ عام طور پر ہماری انڈسٹری میں ملتے جلتے ہی کردار ہوتے ہیں اس لیے جب کوئی کردار منفرد ہوتا ہے تو اس پر فوراً جھپٹ لینا چاہیے، اسی وجہ سے جب میں نے اس کردار کے بارے میں سنا تو فوراً ہامی بھر لی اور کہا کہ یہ مجھے ہی کرنا ہے۔‘
انٹرسیکس کے کردار پر مداحوں کی تنقید اور ٹائپ کاسٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علی رحمٰن کہتے ہیں کہ’ یہ کردار نبھاتے ہوئے میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا کیونکہ انڈسٹری میں اور بھی بہت سارے کام ہیں، میں یہ کردار کرتے ہوئے پُرجوش تھا، کیونکہ اس کی کہانی بہت خوبصورت ہے، اس لیے لوگوں کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ’
یاد رہے کہ پاکستانی معاشرے میں انٹرسیکس اور ٹرانس جینڈر کے درمیان فرق کے حوالے سے کئی بار بحث ہوچکی ہے، ماضی میں ایسے کردار کرنے پر اداکاروں کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم علی رحمٰن کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ کردار کرنے سے قبل تحقیق کرلی تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ظاہر سی بات ہے کہ ہمیں تحقیق کرنی پڑی، تحقیق کے بغیر یہ کردار کرتا تو بہت مختلف ہوتا، ’گرو‘ کا کردار کرنے پر سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ میں اس کردار کو سچائی اور اپنانیت کے ساتھ ادا کروں‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انٹرسیکس کا کردار کرنے سے قبل انہوں نے بہت سے لہجوں کا تجربہ کیا، لیکن ان میں مزہ نہیں آیا، اس لیے وہ خود خواجہ سراؤں سے ملے، ان سے بات کی اور اُن کے لہجوں کا جائزہ لیتے ہوئے کامیابی سے وہی لہجہ اپنایا۔ ’
یہ بھی یاد رہے کہ جب ڈراما سیریل گرو کا ٹیزر جب نشر ہوا تھا تو مداحوں کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ ڈرامے میں انٹرسیکس کا کردار خواجہ سراؤں کو ہی ادا کرنا چاہیے، انہیں اداکاری کرنے کا موقع دینا چاہیے۔
اسی اعتراض سے متعلق سوال پر علی رحمٰن نے جواب دیا کہ ’میں خود چاہتا ہوں کہ شوبز انڈسٹری میں خواجہ سراؤں کو آنا چاہیے، کیونکہ ہماری انڈسٹری میں اتنے زیادہ خواجہ سرا نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اصل میں ہماری کوشش تھی کہ اس ڈرامے میں اصل خواجہ سرا ہی کام کریں، ہم نے کئی آڈیشن کیے، لیکن بدقسمتی سے کوئی خواجہ سرا اداکار نہیں مل سکا۔‘
علی رحمٰن نے کہا کہ فلم جوائے لینڈ میں انہیں علینہ کا کردار کافی پسند آیا تھا، ’میرے خیال سے خواجہ سرا کمیونٹی میں علینہ ہی واحد خواجہ سرا ہیں جو اداکاری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ’
انہوں نے مزید کہا کہ اداکاری میں اسکرپٹ یاد کرنا ہوتا ہے، شوٹ پر طویل وقت گزارنا ہوتا ہے، تو اتنے اداکار ملے نہیں، لیکن میری خواہش ہے کہ مزید خواجہ سرا اس جانب آئیں’۔
علی رحمٰن کہتے ہیں کہ اداکاری کی دنیا میں قدم جمانے کے لیے حریم فاروق سے زیادہ عمران کاظمی کا زیادہ کردار تھا، انہوں نے بتایا کہ حریم فاروق نے بھی تھوڑی بہت مدد کی لیکن عمران کاظمی نے بہت ساتھ دیا جس وجہ سے انہیں ’جانان‘ اور دیگر فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔
واضح رہے کہ ایکسپریس انٹرٹینمنٹ میں نشر ہونے والے ڈراما سیریل گرو میں خواجہ سراؤں کی زندگی میں آنے والی مشکلات اور امتیازی سلوک کے حوالے سے اگاہی دی گئی ہے۔
اس ڈرامے میں علی رحمٰن خان کے علاوہ ژالے سرحدی، حرا خان، عمر عالم شامل ہیں، یہ ڈراما شازیہ وجاہت رؤف نے پروڈیوس کیا ہے جبکہ بلاول حسین عباس نے ہدایت کاری کے کام سرانجام دیے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انٹرسیکس کرداروں پر کئی ڈراما سیریل نشر ہوچکے ہیں جن میں اے آر وائے ڈیجیٹل کا ڈراما ’سرِراہ‘ بھی شامل ہے، اس ڈرامے میں انٹرسیکس کا کردار منیب بٹ نے ادا کیا تھا، جبکہ عالمی سطح پر خوب پذیرائی سمیٹنے والی ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ میں علینہ خان نے کردار ادا کیا تھا جو خود خواجہ سرا کمیونٹی کا حصہ ہیں۔