• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

سیلاب متاثرین کو ہرگز نہیں بھولیں گے، بحالی کا ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا، وزیر خزانہ

شائع June 22, 2023
وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کو ہرگز نہیں بھولیں گے، 15 جولائی تک بحالی و تعمیر کا ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے وفاقی حکومت نے ایک سو ارب روپے کی رقم فراہم کی جو کہ سیلاب متاثرین کا ریاست پر حق تھا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق لوگوں میں 100 ارب روپے شفاف طریقے سے تقسیم کیے گئے اور یہ سیلاب متاثرین کا حق تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد امداد و بحالی کے لیے ایک سو ارب روپے کی فوری ضرورت تھی جس میں سے 80 ارب روپے اس وقت جاری کیے گئے اور ہنگامی بنیادوں پر این ڈی ایم اے کے اسٹور سے سامان لیا گیا، گزشتہ دنوں ای سی سی نے این ڈی ایم اے کو اپنے اسٹاک کو مکمل کرنے کے لیے 12 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب کے بعد عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، یو این ڈی پی اور وزارت منصوبہ بندی پر مشتمل ایک باڈی تشکیل دی گئی جس نے ایک جامع اور مفصل رپورٹ تیار کی، اس میں سیلاب سے اقتصادی اور طبعی نقصانات کا اندازہ 30 ارب ڈالر کے قریب لگایا گیا تھا، اس باڈی نے تعمیر نو اور بحالی کے لیے فور آر ایف کے اصولوں کے تحت 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت کا تخمیہ لگایا تھا، یہ اندازہ ایسے منصوبوں کا تھا جو 4 سے 5 سال میں مکمل ہونے ہیں، اس میں سے 11 ارب ڈالر کے قریب منصوبے سندھ میں ہیں جبکہ باقی بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے متعلق ہیں۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے جو مشاورت کی ہے اس کے تحت 16.3 ارب ڈالر کے حامل منصوبوں کا ماسٹر پلان 15 جولائی تک مکمل ہو جائے گا، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے تعاون سے جنیوا کانفرنس میں پاکستان کے لیے 8 ارب ڈالر کے قریب وعدے ہوئے تھے لیکن کون سا ڈونر کس منصوبے کے لیے معاونت فراہم کرے گا اس پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مشاورت میں یہ طے پایا ہے کہ 16 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے آدھا وفاقی حکومت جبکہ آدھے صوبے فنانس کریں گے، یہ ایک دانشمندانہ طریقہ کار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو ہرگز نہیں بھولیں گے، 15 جولائی تک بحالی و تعمیر کا ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے سندھ حکومت کا 50 ارب روپے کا تخمینہ ہے جس میں سے 25 ارب وفاقی حکومت ادا کرے گی اور 25 ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی، اسی طرح یہ منصوبہ 50 فیصد کے حساب سے آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پانی کی سپلائی کے ’کے فور‘ منصوبے کے لیے آنے والے سال میں 6 ارب روپے درکار ہیں جس میں 3 ارب روپے وفاقی حکومت اور 3 ارب روپے حکومت سندھ فراہم کرے گی، اسی طرح سیلاب سے متاثرہ 18 سو اسکولوں کی تعمیر، مرمت و بحالی کے منصوبہ کے لیے 11.9 ارب روپے درکار ہیں، یہ منصوبہ بھی برابری کی بنیاد پر مکمل ہوگا، آنے والے مالی سال میں اس منصوبے کے لیے 4 ارب روپے درکار ہیں جس میں سے دو ارب روپے وفاقی حکومت اور دو ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے منصوبے بھی اسی بنیاد پر مکمل ہوں گے، ان منصوبوں میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ عالمی اداروں کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے بنائی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024