غیر قانونی تقرریوں کا کیس: چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور
لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کر لی۔
جج علی رضا اعوان نے پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں میں بدعنوانی کے کیس میں پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے اسپیشل پراسکیوٹر عبدالصمد اور پرویز الہٰی کی جانب سے وکیل رانا انتظار نے دلائل مکمل کیے۔
ایڈووکیٹ رانا انتظار نے پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی جبکہ پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پرویز الہٰی مقدمہ میں براہ راست ملزم ہیں لہٰذا عدالت، پرویز الہٰی کی ضمانت خارج کرنے کا حکم دے۔
بعد ازاں پرویز الہٰی کی درخواستِ ضمانت بعد ازگرفتاری پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پرویز الہٰی کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کر لی۔
پرویز الہٰی کی گرفتاری
خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔
گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔
اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔
تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
4 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔
9 مئی کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ: شہریار آفریدی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 9 مئی کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق درج تھانہ آئی نائن کے مقدمے میں سابق وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شہریار آفریدی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
ایڈیشنل سیشن جج نوید خان نے درخواست ضمانت پر سماعت کی، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی رہنما ضمانت منظور کی، شہر یار آفریدی کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں مقدمہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ شہر یار آفریدی کو 16 مئی کو ان کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ سے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، انہیں 30 مئی کو ایم پی او قانون کے تحت راولپنڈی کی جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 6 جون کو ان کی نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کے باوجود شہر یار آفریدی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا جس کے بعد عدالت عالیہ نے دارالحکومت پولیس کے حکام کو توہین عدالت کی کارروائی سے خبردار کیا تھا۔