پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) سرگرم
وفاقی بجٹ پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ اختلافات دور کرنے کی کوششوں میں گزشتہ روز کچھ مثبت پیش رفت سامنے آئی، تاہم یہ کوششیں کسی نتیجہ خیز انجام تک نہ پہنچ سکیں جس کے سبب فریقین کا آج (منگل کو) دوبارہ ایک ساتھ بیٹھنے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز فریقین کی درمیان ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر اقتصادی امور ایاز صادق نے نمائندگی کی جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں سید خورشید شاہ، نوید قمر اور شیری رحمٰن شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وفد نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے سامنے اپنے کچھ تحفظات رکھے اور مطالبہ کیا کہ سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مناسب فنڈز فراہم کیے جائیں۔
پیپلز پارٹی کے وفد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مطلوبہ فنڈز مختص کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم بجٹ 24-2023 میں اس حوالے سے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد نے سیلاب متاثرین کے لیے 25 ارب روپے دینے پر رضامندی ظاہر کی، تاہم اس فیصلے کے لیے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی رضامندی ضروری ہے۔
بعد ازاں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی وفد وزیر اعظم کو اجلاس کے نتائج سے آگاہ کرے گا جبکہ پیپلز پارٹی کا وفد اپنا فیصلہ بلاول بھٹو زرداری کو سنائے گا اور دونوں فریقین آج (منگل کو) دوبارہ ملاقات کریں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی نے رواں برس نومبر میں عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر کرانے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری نے حکمران اتحاد میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کوئی سیاسی اختلاف ہے اور آگے جاکر بھی مجھے کوئی سیاسی اختلافات یا سنگین سیاسی اختلافات نظر نہیں آرہے۔
نومنتخب میئر کراچی اور ڈپٹی میئر کراچی کی تقریبِ حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جہاں تک پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی بات ہے، ہم آج ایک اتحاد میں ہیں، مل کر حکومت میں ہیں لیکن ہم نے تو مسلسل آگے جاکر پیپلزپارٹی نے ہی اس ملک میں رہ کر سیاست کرنی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف اور شہید بینظیر بھٹو کے درمیان دستخط کردہ میثاق جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے تحت ہم اپنی سیاست کو آگے بڑھائیں۔