شواہد سے پتا چلتا ہے کہ یوکرینی ڈیم کو روس نے تباہ کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ
معروف امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ رواں ماہ روس کے زیر کنٹرول یوکرینی علاقے میں بڑا ڈیم روس کی جانب سے اندرونی طور پر نصب کیے گئے دھماکا خیز مواد پھٹنے کے نتیجے میں تباہ ہوا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کے مطابق انجینئرز اور دھماکا خیز مواد کے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی اخبار نے جمعے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ اس کی تحقیق میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ڈیم کے کنکریٹ بیس سے گزرنے والے راستے میں دھماکا خیز مواد پھٹا جس سے 6 جون کو اس کا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔
نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ شواہد واضح طور پر اشارہ کرتے ہیں کہ ڈیم کو کنٹرول کرنے والے فریق یعنی روس کی جانب سے کیے گئے دھماکے سے اسے تباہ کیا گیا۔
دوسری جانب یوکرین کے پراسیکیوٹرز کی تحقیقات میں معاونت کرنے والی عالمی قانونی ماہرین کی ایک ٹیم نے جمعہ کے روز اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ اس بات کا قومی امکان ہے کہ یوکرینی علاقے میں تباہی روسیوں کی جانب سے نصب کیے گئے دھماکا خیز مواد کی وجہ سے ہوئی۔
ادھر کریملن نے کیف پر ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جس میں یو ایس گریٹ سالٹ لیک کے حجم کے برابر پانی کا ذخیرہ موجود تھا اور اس نے روسی کارروائی کا مقصد کریمیا کو پانی فراہم کرنے والے ایک اہم ذریعے کو منقطع کرنا اور روسی افواج کے خلاف یوکرین کے جوابی حملے سے توجہ ہٹانا قرار دیا۔
یوکرین نے روس پر الزام لگایا کہ اس نے 2022 میں حملے کے ابتدائی دنوں سے ہی روس کے زیر کنٹرول علاقے میں موجود سوویت دور کے ڈیم کو اڑایا جس کی وجہ سے ریجن کے بڑے حصے میں سیلاب آیا، کھیت تباہ ہو گئے اور شہریوں کو پانی کی سپلائی منقطع ہوگئی۔
رائٹرز دھماکے کی وجوہات کے بارے میں کیے گئے ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
نیویارک ٹائمز نے انجینئرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم سے پانی کے مکمل اخراج کے بعد اس کی مکمل جانچ پڑتال کر کے ہی تباہی کا باعث بننے والے واقعات کی ترتیب کا حتمی تعین کیا جا سکتا ہے۔
معروف امریکی اخبار نے کہا کہ دروازوں کے ذریعے نکلنے والے پانی سے اسٹرکچر کا کٹاؤ، یا اس کا ٹوٹنا اسی صورت میں ہو سکتا تھا کہ ڈیم کا ڈیزائن ناقص ہو یا اس کی تعمیر میں غیر معیاری کنکریٹ استعمال کیا گیا ہو لیکن انجینئرز نے اس طرح کے امکانات کا ذکر نہیں کیا۔