بھارت: بدامنی سے متاثرہ منی پور میں 45 دن بعد کرفیو میں نرمی
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی ریاست میں 45 دن سے جاری بدامنی کے بعد تشدد سے متاثرہ منی پور میں نافذ کرفیو میں نرمی کرنا شروع کر دی ہے جس کا مقصد عوام میں پھیلے غم و غصے اور معمولات کو بحال کرنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سرحد کے قریب واقع دارالحکومت امپھال میں مقیم ایک مقامی سرکاری اہلکار ڈیانا دیوی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک کرفیو ہٹا دیا جائے تاکہ مکین خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا خرید سکیں۔
منی پور کو 3 مئی سے بڑے پیمانے پر تشدد کا سامنا ہے جو اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب زیادہ تر پہاڑوں میں رہنے والے گروہ کوکیوں کے لیے مختص معاشی فوائد، سرکاری ملازمتوں اور تعلیم کے لیے مختص کوٹوں مقامی آبادی نے احتجاج کیا تھا۔
ریاست کی زیریں زمینوں پر موجود میتی برداری ان کے لیے مختص کوٹے میں توسیع کا مطالبہ کرتی رہی ہے جہاں یہ افراد ریاست میں غالب اکثریت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تاہم کوکیوں کو خدشہ ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میتیوں کو تعلیم اور ان کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔
گزشتہ ہفتے کے وفاقی وزارت داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق تشدد میں مئی سے اب تک 83 افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زیادہ باشندے بے گھر ہوئے ہیں۔
جمعرات کو امپھال میں ایک وفاقی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی گئی تھی جس کا تعلق اکثریتی میتی برادری سے تھا۔
اپنے گھروں میں بے گھر افراد کو پناہ دینے والی ہمسایہ ریاستوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے پناہ گزینوں کو کھانا کھلانے کے لیے درکار فنڈز جاری کرنے کی اپیل کی۔
اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی پارٹی کے زیر انتظام ریاست میں بحران پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
منی پور میں اپوزیشن کے ایک قانون ساز نیما چند لوانگ نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اگر وزیر اعظم اقدامات کرتے ہیں تو 24 گھنٹوں میں منی پور میں امن بحال ہو سکتا ہے۔
نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آتے اس وقت تک کم از کم 32 ہزار سیکیورٹی فورسز مقامی پولیس کی مدد جاری رکھیں گی۔