• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm

جلسوں میں اتحادی جماعتوں کی ایک دوسرے پر تنقید سے بے یقینی پیدا ہوگی، احسن اقبال

شائع June 18, 2023
احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی حکومت کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی حکومت کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید سے بےیقینی پیدا ہوگی، ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

نارووال میں تعمیراتی ڈویژن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اتحادی حکومت کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، فیصلہ سازی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے میں وقت لگتا ہے لیکن ان فیصلوں کو وسیع البنیاد حمایت حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ہمیشہ ہر اتحادی جماعت کو ہر فیصلے میں شریک کیا ہے، پالیسی سے متعلق اہم فیصلوں میں تمام جماعتیں شریک ہوتی ہیں، بجٹ کی تیاری اور کابینہ سے منظوری میں بھی تمام جماعتیں شریک تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ہماری اتحادی جماعتوں میں یہ احساس پیدا ہوگا کہ سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید کی جائے گی تو بےیقینی پیدا ہوگی، اگر آپ کی کوئی شکایات ہیں تو وزیراعظم نے ہمیشہ ان شکایات کو دور کیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں جلسوں میں باتیں کرنے سے ہرہیز کرنا چاہیے اور کابینہ کے اندر بیٹھ کر اپنا مؤقف رکھنا چاہیے تاکہ ہم ملک میں کسی سیاسی بےیقینی کو فروغ نہ دیں جو عمران خان کا شیوہ تھا، ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان ابھی خطرات سے پوری طرح نہیں نکلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے اتحادیوں کو مسلم لیگ (ن) سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں، بسا اوقات ہم مسلم لیگ (ن) والے شہباز شریف سے شکایت کرتے ہیں کہ آپ اتحادیوں کو ہم سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، وہ ہمیں سمجھاتے ہیں کہ ملک کے حالات کے پیش نظر ہمیں اس گلدستے کو سنبھال کر رکھنا ہے۔

’ججز نے ناتجربہ کار، اناڑی کو صادق و امین کا سرٹیفکیٹ دے کر وزیراعظم بنادیا تھا‘

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ میں جج صاحبان سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ اپنی گاڑی کی چابی کسی اناڑی کے ہاتھ میں دیں گے؟ ان لوگوں نے ایک ناتجربہ کار اور اناڑی شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دے کر ملک وزیراعظم بنادیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ذاتی نفرتوں اور انتقامی کارروائیوں کے سوا 4 برسوں میں کوئی منصوبہ نہیں بنایا، گزشتہ حکومت کو پاکستان کے عوام کو لوٹنے کا پرمٹ ملا ہوا تھا، نتیجتاً پاکستان سے تمام سرمایہ کار دوڑ گئے اور ترقی کے تمام منصوبے بند ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان اس حالت میں ملا کہ پاکستان کی معیشت سسک سسک کر دوم توڑ رہی تھی، ملکی معیشت چیئرمین پی ٹی آئی کی اناڑی ڈرائیونگ اور ناتجربہ کاری کے سبب تباہ و برباد ہوچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں مسلم لیگ (ن) اقتدار نہ سنبھالتی تو گزشتہ برس مئی، جون تک پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہوتا، اگر پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات پیدا ہوجاتے تو ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوجاتی اور لوگ موجودہ مہنگائی کو بھول جاتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس 2 راستے تھے کہ ہم اپنی سیاست بچالیں یا معیشت کو بحال کرنے کے لیے اپنا قومی فرض ادا کریں، ایسا کرنے کی صورت میں اگر ہماری سیاست اور مقبولیت پر کوئی حرف آئے تو اسے بھی قبول کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نےفیصلہ کیا کہ اس دھرتی ماں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے، آج الحمداللہ ایک برس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور ہم نے پاکستان کو دیوالیہ نہیں ہونے دیا، ہم نے صرف معیشت کو بحال ہی نہیں کیا بلکہ ان منصوبوں کو بھی دوبارہ فعال کیا جن پر پی ٹی آئی حکومت میں بریک لگادی گئی۔

’پاکستان کے لیے روڈ میپ تیار کرلیا ہے‘

انہوں نے کہا کہ اب پاکستان آہستہ آہستہ دوبارہ ترقی کی جانب اپنا رخ متعین کر رہا ہے، ہم نے پاکستان کے لیے روڈ میپ تیار کرلیا ہے، آج ہمارے پاس 5 ایز فریم ورک ہے جس میں برآمدات ہیں، ای-پاکستان ہے، ماحول ہے، انرجی ہے اور ایکویٹی اور امپاورمنٹ ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس روڈ میپ پر اگر ہم آئندہ 3 سے 4 برسوں تک کمربستہ ہوکر عمل کرلیں تو 2035 تک پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، اس کا مطلب ہوگا کہ پاکستان میں ہم غربت کو بہت نیچے لے آئیں گے اور بیروزگاری ختم ہوجائے گی، نوجوانوں کی صلاحیت کا فائدہ اٹھا کر پاکستان دنیا میں ایک ’انفارمیشن پاور‘ کے طور پر پہچانا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024